Blog

  • Hello world!

    Welcome to WordPress. This is your first post. Edit or delete it, then start writing!

  • Saudi Mehrbaaniyaan

    Saudi

    ایک چبھتی ہوئی حقیقت

    سعودی ولی عہد پاکستان سے اپنا کامیاب دورہ کر کے واپس روانہ ہو گیا۔

    “ہم پاکستان کو انکار نہیں کر سکتے” – ولی عہد نے مسکراتے ہوئے فرمایا اور یہ بھی وعدہ کیا کہ عمران خان کی حکومت جو کہے گی سعودی عرب اس کو تسلیم کرے گا۔

    مزید یہ کہا کہ: “مجھے سعودی عرب میں پاکستان کا سفیر سمجھا جائے” – مزید یہ بھی کہا کہ “پاکستان مستقبل میں ترقی کی راہوں پر گامزن ہے اور ہم اسکا حصہ بننا چاھتے ہیں”۔

    اتنی بڑی تبدیلی کیوں اور کیسے؟ i

    یاد رکھیں یہ وہی سعودی عرب ہے جس نے پاکستان کے ساتھ سوتیلی ماں کا سا رویہ اختیار رکھا۔ ہندوستان کے لیے نرم گوشہ رکھا۔ پھر اچانک اتنی بڑی تبدیلی کیوں اور کیسے رونما ہو گئی۔

    اس میں کچھ بھلا ہو ہمارے سابقہ رہنماؤں کا جن کی فطرت جی حضوری کر کے پیسہ بٹور کر اپنے گھر بھرنا، جھوٹ اور فراڈ اور عربوں کی دلالی کر کے اپنی اولادوں کا مستقبل رشن کرنا ھی تھا۔ وہ رہنما جنہیں پاکستان کی رتی برابر فکر نہیں تھی اور جو پیسہ عربوں سے ملتا وہ انہی کے ملک میں لے جا کر اپنے محلات اور بزنس ایمپائر کھڑتے کر لیتنے۔

    غیورلیڈر

    اب پاکستان کے پاس ایک ایسا رہنما ہے جو باغیور ہے۔ جو پراعتماد ہے۔ جو اپنے ملک کو بہتری کی جانب لے جانا چاھتا ہے۔ جو اس ملک کے وسائل کو استعمال کر کے دنیا کو اس میں سرمایہ کاری کے لیے دعوت دینا چاھتا ہے۔ جو باھر کا پیسہ اپنے ملک میں لگا کر اس ملک کی ساکھ کو بہتر بنانا چاھتا ہے۔

    اس پر دنیا کو یقین ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ عمران خان کرپٹ نہیں۔ دنیا جانتی ہے کہ عمران وہ واحد لیڈر ہے جو سچ بولتا ہے۔ سچ پر قائم رہتا ہے۔ جس پر اعتماد کیا جا سکتا۔ مگر کیا یہی وہ وجوھات ہیں جن پر سعودی ولی عہد بذاتِ خود، نفسانفیس تشریف لایا اور اتنی بڑی سرمایہ کاری کی پیشکش کر دی؟ اور سعودی جیلوں مٰیں مقیم پاکستانیوں کو بھی رہا کر دیا؟ کیا یہ صرف عمران خان کی وجہ سے ہے؟ – نہیں ایسا نہیں!

    مہم

    سچ بھیانک ہے! اور سچ یہ ہے کہ مغربی دنیا میں سعودی عرب کے خلاف ایک مہم شروع ہو چکی ہے۔ امریکہ جو تاحال اسرائیل کی طرح سعودی عرب پر ہاتھ رکھے ہوئے ہے عنقریب یہ ھاتھ اٹھانے والا ہے۔ امریکہ کا طریقۂ کار ہے کہ جب بھی کسی ملک کو جنگ میں ملوث کرتا ہے پہلے اس کے ساتھ ہمدری کرتا ہے، اس کو میٹھی گولیاں کھلاتا ہے اور پھر یکدم انتشار کی ایسی چنگاڑی چھوڑ دیتا ہے کہ بچنا مشکل ہو جااتا ہے۔ وہی میٹھی گولیاں ایک طرف سعودی عرب اور دوسری جانب ایران کو کھلائی جا رھی ہے۔

    عنقریب ان گولیوں کی تاثیر ابھرنے والی ہے اور دونوں ممالک کو ایک خطرناک جنگ میں ملوث کر دیا جائے گا۔

    یہ بات سعودی عرب جانتا ہے! اور اسے اپنے لیے حریف بنانے کے لیے پاکستان کا ساتھ چاہیے۔ پاکستان وہ ساتھی بننے جا رہا ہے۔ اور ایک ایسی جنگ کا حصہ بننے جا رھا ہے جو ہماری جنگ نہیں – نہ ہی یہ جنگ سعودی عرب کی یا ایران کی ہے – مگر چونکہ مسلمان ایک مدت سے جاھلیت کی اندھیروں میں کھو چکا ہے، اسے اب حقیقت نظر نہٰں آئے گی۔

    ادھر ہندوستان بھی اس بات کی تیاری کر رہا ہے کہ پاکستان کو کسی طرح جنگ میں ملوث کیا جائے۔

    پاکستان اس وقت بہت سخت تشویشناک صورتحال میں ہے۔ ایک بھی لغزش خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ سعودی مہربانیاں بغیر کسی لالچ کے نہیں!

    اللہ پاکستان کی حفاظت فرمانا – آمین۔Blog: Saudi Mehrbaaniyaan

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    بقلم: مسعودؔ

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    Blog: Saudi Mehrbaaniyaan. Mohammad Bin Salman visits Pakistan

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Abhi Ya Kabhi Nahin

    Abhi Ya Kabhi Nahin

    سعودی ولی عہد کے دورۂ پاکستان سے آج پاکستان ایک نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔

    مجھے یاد پڑتا ہے کہ98-1997 میں جب ابھی انٹرنیٹ اپنی بچگانہ عمر میں تھا۔ آئی ٹی کا بوم ابھی افق پر منڈلا ہی رھا تھا۔ مغربی کمپنیاں سستی  مگر میعاری  منڈیوں کی تلاش میں  ایک ایک کر کے نکلنا شروع کیا تھا۔ ڈیٹابیس کی دنیا کا ایک بہت بڑا نام اوراکل Oracle کا سی ای او پاکستان آیا! اسکا پاکستان کا دورہ اس نیت سے تھا  کہ پاکستان میں اوراکل کی ریسرچ لبرٹی قائم کی جائے۔ 

    مگر پاکستان میں اسوقت ناسوروں کی ایسی حکومت تھی جو پچھلے دس سال سے ایک دوسرے پر توہ لعنت کر کے ، ایک دوسرے پر تھوک تھاک کر، ایک دوسرے کو الف للا ننگا کر کے حکومت کرتے تھے، اور پھر مشرف آ گیا۔ Abhi Ya Kabhi Nahin

    اوراکل کے سی ای او  نے پاکستان کو الوداع کہا اور ہندوستان جا کر دنیا کی بہت بڑی ریسرچ کمپنیوں میں سے ایک بنائی۔ اسکے بعد آئی ٹی کا ایسا بوم آیا کہ  دنیا کی 10 میں سے 9 بڑی کمپنیوں نے ہندوستان کا رخ کیا اور ہندوستانی معاشی حالت کو وہ تقویت پہنچائی جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ Abhi Ya Kabhi Nahin

    اوراکل کے سی ای او کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں مگر اس ملک کے سیاسی حالات اور عدم استحکام ہمیں ایسا کرنے سے روک رہا ہے۔

    پیچھا رہ گیا پاکستان! اپنی سیاسی ڈھانچے اور سیاستدانوں کی ناسورانہ ذہنیت نے پاکستان کو کبھی اس عروج پر پہنچنے ہی نہیں دیا۔  پھر انہی سیاستدانوں نے اپنے ضمیروں کو بیچ کر پاکستان کو مزید نقصان پہنچایا اور  اس ملک کے نوجوانوں  میں جو قابلیت، صلاحیت اور ہنر و فکر تھا وہ کبھی بروئے کار لایا ہی نہ جا سکا۔ جلتی پر تیل یہ کہ ان میں سے جو قابل تھے انہیں مغربی ممالک ہی اپنی خاص اسکیموں کے تحت لے اڑتے اور باقی جو رہ جاتا وہ کنڈم مال! Abhi Ya Kabhi Nahin Abhi Ya Kabhi Nahin

    صد افسوس!

    آج ایکبار پھر پاکستان کو موقع مل رہا ہے۔ پاکستان کے مستقبل  تابناک ہے مگر اس کو ایک زبردست مضبوط حکمران کی ضرورت ہے، ساتھ ہی ساتھ عوام کے اندر یہ شعور بیدار کرنے کے ضرورت ہے کہ “ناؤ اور نیور” – ابھی یا کبھی نہیں! Abhi Ya Kabhi Nahin Abhi Ya Kabhi Nahin

     

    اے قوم تمہارے پاس موقع ہے، تمہاری صلاحیتوں سے دنیا مستفیض ہونا چاہتی ہے، کیونکہ تمہارے اندر وہ قابلیت ہے جو دنیا کو چاہیے۔ اے قوم اپنے اندر نفرت، کینہ اور ہوس کی آگ کو بجھا کر اپنے  اندر چھپے ہوئے ٹیلنٹ کو ظاہر ابھارو! اللہ تعالیٰ نے تمہیں عمران خان کی صورت میں ایک ایسا لیڈر دیا ہے جس کے دل میں تمہارے دکھ ہے درد ہے۔ اسکی رگ رگ تمہارے غم سے تڑپتی ہے۔ وہ لیڈر جو پردیسیوں کے حالات پر آنسو بہائے وہ کسی صورت مکار نہیں ہو سکتا۔ اس نے اپنا سکھ چین اس وقت برباد کیا ہے جب وہ چاھتا تو امریکہ، کینیڈا، برطانیہ ، آسٹریلیا جیسے ممالک میں امن و شانتی کی زندگی گزار رہا ہوتا۔

    پاکستان کو  اس تمہارے اتحاد کی سخت ضرورت ہے۔ میں ایک پردیسی ہونے کے ناطے سے کہ رہا ہوں کہ اپنے ملک سے بہتر کوئی جگہ نہیں ہوتی ، اپنے ملک کی قدر کرو اور اپنے لیڈر عمران خان کا ہاتھ تھام لو۔  میرا ایمان ہے کہ اگر 98-1997 میں عمران خان پاکستان کا قائد ہوتا تو کیا اوراکل کیا مائکروسافٹ اور کیا ایس اے پی تمام کی تمام ریسرچ لبرٹیاں پاکستان میں ہوتیں۔ آج پاکستان کی آئی ٹی صنعت بوم پر ہوتی۔ عمران خان کے 5 سال پچھلے 35 سالوں پر بھاری ہونگے اسکو کام کرنے کا موقع اور وقت دو!

    [mks_separator style=”double” height=”2″]

    بقلم: مسعودؔ

    [mks_separator style=”double” height=”2″]

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Saudi Crown Prince visits Pakistan

    Saudi Crown Prince visits Pakistan

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    سعودی والی عہد کا دورۂ پاکستان  – نیا دور

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    دورۂ پاکستان

    وزیرِاعظم عمران خان کی مثبت خارجہ پالیسیوں کی بدولت سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اپنے 1000 ہزار کے قریب اہم ترین دستے کے ساتھ آج پاکستان پہنچے۔

    اس ملاقات کا ایک اہم رخ دوطرفہ معاملات کو مضبوط کرنے اور پاکستان میں عمران خان کی زیرِ قیادت جو سرمایہ کاری کے نئے نئے مواقع نکل رہے ہیں ان سے فائدہ اٹھانا ہے۔ اسی کے تحت 20 بیلین ڈالر کے معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں۔

    ولی عہد محمد بن سلمان اتوار کی شام اسلام آبار پہنچے جہاں پر وزیراعظم عمران خان نےان کا استقبال کیا۔ 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔ عمران خان نے خود ولی عہد کو ائیرپورٹ سے ڈرائیو کرتے ہوئے وزیراعظم ہاؤس لیکر گئے۔

    ولی عہد کے ساتھ اعلیٰ سطح کا بزنس مین طبقہ، کیبنٹ ممبز اور منسٹرز بھی تھے۔ 

    [embedyt] https://www.youtube.com/watch?v=qItlgW3IlwU[/embedyt]

    پریس کانفرنس

    ” ہم نے 20 بیلین ڈالر کی ڈیل مکمل کی ہے جو کہ آنے والے دنوں میں مزید بڑھتی جائے گی” – ولی عہد نے ایک پریس کانفرنس میں کہا۔ ” ہمیں یقین ہے کہ پاکستان آنے والے دنوں میں بہت اہم اور خاص ملک کے روپ میں سامنے آئے گا اور ہم یہ یقین دلانے چاھتے ہیں کہ ہم اسکا ایک حصہ بننا چاھتے ہیں” – ولی عہد نے مزید کہا۔

    چین کے صدر ژی جیانپنگ کے بعد یہ دوسرا بڑا دورہ ہے اور چین نے اپنے دورے کے بعد پاکستن میں بہت بڑی انویسٹمنٹ شروع کی اسی طرح اب سعودی عرب بھی پاکستان میں بہت بڑی اور اہم انویسٹمنٹ کرنا چاھتا ہے۔

    Saudi Crown Prince visits Pakistan Saudi Crown Prince visits Pakistan Saudi Crown Prince visits Pakistan Saudi Crown Prince visits Pakistan 

    سرمایہ کاری

    اگر سعودی انویسٹمنٹ کی شرع بڑھتی ہے تو پاکستان مستقبل قریب میں ایک مضبوط معاشی ملک کے طور پر سامنے آئے گا۔ عنقریب سعودی عرب کیساتھ ساتھ دوسرے ممالک بھی پاکستان مین سرمایہ کاری کا سوچیں گے۔  مگر پاکستان کو ایک مضبوط اور خوددار قیادت کی ضرورت ہے جو کہ عمران خان کی صورت ہی میں ہو سکتی ہے۔ عمران خان پاکستان کو اس مشکل وقت سے نکالنے کے لیے پرعزم ہے اور جب کپتان اپنے عزم پر آتا ہے تو وہ کر دکھاتا ہے۔ پاکستان کی اپوزیشن ہر ممکن طور پر ملک مین خرابی پیدا کریگی کیونکہ وہ جانتے ہیں اگر عمران خان پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے میں کامیاب ہو گیا، تو اپوزیشن کا کردار پھیکا پڑ جائے گا۔

    [embedyt] https://www.youtube.com/watch?v=XHQO2EqrIls[/embedyt]

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • PSL4: Lahore Qalanadrs vs Peshawar Zalmi

    PSL4: Lahore Qalanadrs vs Peshawar Zalmi

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    لاہور قلندرز بمقابلہ پشاورزلمی

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    پی ایس ایل 4 کا ساتواں میچ لاہور قلندرز اور پشاورزلمی کے مابین تھا

    کراچی کی خلاف میچ جیت کر لاہور اس میچ میں بہت مثبت انداز میں داخل ہوئے اور اس میچ میں لاہور سے امیدیں وابستہ تھیں۔ میچ سے پہلے ہی انہیں نقصان اٹھانا پڑا اور کپتاں محمد حافیط پچھلے میں میں زخمی ہونے کی وجہ سے ان فٹ تھا۔

    پشاور نے ٹاس جیتا اور پہلے فیلڈنگ کی۔ 

    زلمی کی جانب سے حسن علی نے بالنگ شروع کی اور کیا تباہ کن بالنگ تھی۔

    لاہور کا کوئی بھی بیٹسمین جم کر نہ کھیل سکا۔ فخرزماں، سہیل اختر چھ چھ، ڈیوسچ 18، ڈیویلیئرز 14، ٹیلر 1 رنز بنا کر یکے بعد دیگرے آؤٹ ہوتے گئے۔ آغا سلمان نے 13 رنز بنائے مگر بعد میں کوئی بھی ٹیل مین کچھ بھی نہ کر سکا اور ساری ٹیم محض 78 رنز بنا کر ڈھیر ہو گئی۔ پی ایس ایل کا دوسرا کم ترین اسکور۔ انتہائی مایوس کن، غیرذمہ داری کا ثبوت دینے ہوئے لاہور کی ٹٰم انتہائی مایوسی کا شکار تھی۔ یوں لگتا تھا کہ کوئی اپنی ذمہ داری اٹھانے کو تیار ہی نہیں۔ اسقدر غیرذمہ داری کا مظاہرہ کبھی بھی پروفیشلنز سے نہیں کیا جا سکتا۔ اور خاص کر مایوسی اسوقت ہوتی ہے جب آپ کی ٹیم میں اب ڈی ویلئرز جیسا ماہر کھلاڑی موجود ہو۔ باقی تمام کھلاڑی ایسے کھلاڑی کے تجربہ سے استفادہ کرتے ہیں مگر ابھی تک ڈی ویلیئرز نے جتنے میچ کھیلے ہیں غیرسنجیدگی اور غیرذمے داری کا مظاہرہ کیا ہے۔

    یہاں پر پشاور کی ٹیم کو شاباش دینی پڑے گی کہ انہوں نے بہت زبردست بالنگ کی، خاص کر حسن علی کی بالنگ اور اسکا attitude درست تھا۔ باقی جب مخالف غیرذمے داری کا مظاہرہ کرے تو بالنگ اچھی ہو ہی جاتی ہے۔

    زلمی کا ٹارگٹ انتہائی آسان تھا اور خاص کر جب کامران اکمل جیسا انفارم کھلاڑی موجود ہو۔

    پشاور کی جانب سے کامران اکمل اور امام الحق نے اوپننگ کی اور شاھین شاہ آفریدی نے بالنگ شروع کی۔ پہلی دو وائیڈ بالوں اور تیسری جس پر ایل بی ڈبلیو کی اپیل کے بعد شاھین نے ایک زبردست بال دی جو اکمل کے گٹوں کے عین بیچ پڑی اور وکٹس کو اڑاتی ہوئی گئی۔ اکمل جو بہت فارم میں تھا صفر کے اسکور پر واپس۔

    حارث راؤف نے دوسرا اوور شروع کیا اور پہلی ہی بال پر امام الحق کو ایل بی ڈبلیو کر دیا۔ ایمپائر نے پہلے ناٹ آؤٹ دیا مگر ڈی آر ایس کے بعد فیصلہ بدل لیا۔ پشاور 6 پر 2۔ گیم آن۔

    اس موقع پر لاہور کے کپتان کو چاہیے تھا کہ اپنے نوجوان اور over-excited بالرز کو لیڈ کرتا مگر عمرامین اور میڈسن نے contra-attack کیا اور لاہور کے بالروں کی پٹائی شروع کر دی۔ کئی ایک موقع پر لاہور کے بالروں کی سمت درست نہ ہونے کے وجہ سے چوکے پر چوکا کھاتے رہے۔ عمرامین نے جارحانہ بیٹنگ کی اور جب اسکا کیچ بھی چھوٹا تو اس نے بغیر کسی مزید دقت کے 61 رنز بنائے – 78 رنز کے تعقب میں 61 صرف عمرامین کے تھے۔ اس دوران راحت علی نے میڈسن کو آؤٹ کیا مگر لاہور کبھی بھی پشاور کو مشکلات میں نہ لا سکا اور گیارہویں اوور کی پہلی بار پر چھکا لگا کر اپنا مطلوبہ اسکور پورا کر لیا۔

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: پشاور زلمی 7 وکٹس سے جیت گئے

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    PSL4: Lahore Qalanadrs vs Peshawar Zalmi

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • PSL4: Islamabad United vs Quetta Gladiators

    PSL4: Islamabad United vs Quetta Gladiators

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    اسلام آباد یوناٹڈ بمقابلہ کوئٹہ گلاڈیئٹرز

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    پی ایس ایل کا چھٹا میچ دفاعی چمپئن اسلام آباد یونائٹڈ اور کوئٹہ گلاڈیئٹرز کے درمیان ہوا۔

    کوئٹہ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔

    اسلام آباد کی جانب سے لیوک رونکی، جو ہمیشہ جارحانہ اور اچھی بیٹنک کرتا ہے اسکے ساتھ رضوان حسین نے شروع کی۔ کوئٹہ کی جانب سے سہیل تنویر نے بالنگ شروع کی۔

    اور کیا بالنگ تھی۔ پہلی ہی بال پر خطرے کی گھنٹی رونکی کو بغیر کوئی اسکور کیے احمد شہزاد کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرا دیا۔ اسلام آباد کی پہلی ہی بال پر وکٹ اڑ گئی۔ اس موقع پر اسلام آباد نے بیٹنگ میں تبدیلی کی اور شاداب خان کو تیسرے نمبر پر بھیج دیا۔ مگر یہ موو کوئی اچھا ثابت نہ ہوا اور شاداب تنویر کی چھٹی بال پر تنویر ہی کو کیچ دے بیٹھا – پہلے اوور میں جو میڈن تھا اور 2 وکٹ آؤٹ۔

    اسلام آبار کی مشکلات میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب 8 کے اسکور پر رضوان حسین بھی محمد نواز کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہو گیا۔ چمپئین مشکلات کا شکار۔۔۔

    ڈیلپورٹ اور طلعت حسین کے درمیان پانچاس رنز کی قابلِ ذکر پارٹنرشپ ہوئی جسے فواداحمد نے تنویرسہیل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کروا دیا۔

    آصف علی اور طلعت حسین نے اننگ کو پھر سے سہارا دینے کی کوشش کی مگر 76 کے اسکور پر حسین طلعت فواداحمد کے ہاتھوں بولڈ ہو گیا۔ فہیم اشرف بھی جلد ہی وکٹ کھو بیٹھا جب 82 کے اسکور پر احمدشہزاد نے فواداحمد کی بال پر کیچ پکڑ لیا۔

    آصف علی جو ابھی تک کریز پر موجود تھا اس نے وین پارنل کی ساتھ ملکر اسکور کو 117 تک پہنچا دیا جب ایک بار پھر سہیل تنویر کی بال پر محمد نواز کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا، آسف نے 36 رنز بنائے۔ سمیت پٹیل نے وین پارنل کے ساتھ ملکر اچھی پارٹنرشپ دی اور خاص کر پارنل نے مسلسل چوکے لگاتے ہوئے اپنا اسکور 41 تک لے گیا مگر 144 کے اسکور پر پارنل بھی سہیل تنویر کی بال پر عمراکمل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ آخری اوورز میں سمیت پٹیل نے چند چوکے لگا کر اسکور 157 تک پہنچا دیا۔

    ایک وقت میں جب 8 پر 3 وکٹس گر چکے تھے تو لگتا تھا اسلام آباد بمشکل ہی کوی بڑا اسکور کر پائے گا۔ مگر 157 تک لے جانا بہت بڑی بات تھی۔ سہیل تنوہر نے پہلی بار 4 وکٹ لیئے اور فوادآحمد کے 3 وکٹ تھے۔

    کوئٹہ کی اننگ کی ابتدا بھی کوئی خاص اچھی نہیں تھی اور احمدشہزاد ایکبار پھر ناکام رھا اور چھ بال پر صرف 2 رنز بنا سکا۔ سات کے اسکور پر پہلی وکٹ گر گئی۔ رائیلی روسو نے ایک دو جارحانہ اسٹروک کھیلے مگر چھ گیندوں پر 10 رنز بنا کر وہ بھی رومان رئیس کی بال پر محمد سمیع کے ہاتھوں آؤٹ ہو گیا۔ 

    عمراکمل بیٹنگ کے لیے آیا۔ شین وارن کو ایک ایک بہت بڑی زندگی ملی جب 27 کے اسکور پر محمدسمیع نے اسے بولڈ کر دیا، مگر بال کرانے سے پہلے سمیع نے اپنے دائیں پاؤں سے وکٹ گرا دی تھی۔ امپائر نے نو بال دی اور ایک فری ہٹ! یہ کوئٹہ کی خوش قسمتی تھی اور اسلام آباد کی بدقسمتی کیونکہ اسکے بعد شین وارن اور عمراکمل نے زبردست جارحانہ انداز اپناتے ہوئے اسکور 94 تک پہنا دیا۔ اس موقع پر عمراکمل 28 بالوں پر 44 رنز بنا کر ڈیلپورٹ کے ہاتھوں کیچ ایند بولڈ ہو گیا۔

    مگر شین وارن کی اننگ جاری رہی اور 55 بالوں پر 6 چوکوں اور 4 چکھوں کی مدد سے 81 رنز بنا کر ناٹ اؤٹ اور مین آف دی میچ قرار پایا۔ سرفراز نے 15 رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوا۔ کوئٹہ کی فتح بہت زبردست تھی۔

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: کوئٹہ 7 وکٹ سے جیت گیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    PSL4: Islamabad United vs Quetta Gladiators

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • PSL4: Karachi Kings vs Lahore Qalandars

    PSL4: Karachi Kings vs Lahore Qalandars

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    کراچی کنگز بمقابلہ لاہور قلندرز

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    پاکستان کے دو بڑے شہروں، کراچی اور لاہور کے مابین میچ ہمیشہ تلخ سخت اور قابل دید ہوتا ہے۔

    پی ایس ایل میں کراچی کو لاہور پر 4 کے مقابلے میں 1 میچ سے برتری حاصل ہے۔

    LahoreQalandars@ کے لیے پی ایس ایل کوئی خاص خوشگوار ثابت نہیں ہوا، اور سب سے زیادہ میچ ہارنے واللی ٹیم ثابت ہوا ہے۔

    پی ایس ایل کے اس چوتھے ایڈیشن کے پانچویں میچ میں KarachiKings@ نے ٹاس جیت کر پہلے بالنگ کا فیصلہ کیا

    لاہور کی جانب سے Fakhar Zaman اورSohail Akhtar  نے بیٹنگ کا آغاز کیا۔ جبکہ کراچی کی جانب سے Imad Wasim اور Muhammad Amir نے بالنگ کا آغاز کیا۔

    لاہورقلندرز کے مالک Fawad Rana نے اس سال کوچنگ کے لیے پاکستان کی قومی کوچ Micky Arthur کو چنا اور ساتھ میں پاکستان کے لیجنڈ Wasim Akram کو بھی رکھا، مگر پہلا میچ جو اسلام آباد کے خلاف کھیلے ایک بار پھر جیتا ہوا میچ ہار گئے اور پی ایس ایل کی نحوست لاہور کے لیے جاری رہی۔

    پہلے پانچ اوورز میں لاہورقلندرز کا اسکور 37 رنز تھا۔ اور ساتویں اوور کے اختتام پر لاہور کا اسکور 61 تک جا پہنچا۔ مگر پھر نوجوان باؤلر Umer Khan نے آٹھویں اوور مین اپنی نپی تلی اسپین باؤلنگ سے فخرزمان اور سہیل اختر کو اسکور نہ کرنا دیا تو سہیل اختر نے جلدبازی کی اور اونچی شاٹ کھیلتے ہوئے Babar Azam کو کیچ تھما دیا۔

    اسکور 65 پر ایک اؤت پر Devcich کھیلنے آیا۔ مگر کراچی کے اسپینرز نے عمدہ بالنگ کی اور اسکور کو بڑھنے نہ دیا۔ 77 کے اسکور پر فخرزمان ایک باہر جاتی ہوئی گیند کو کھیل کر اپنی وکٹ کھو بیٹھا۔ AB De Villiers اس مقام پر کھیلنے آیا۔ مگر عمررضا کی بہترین بالنگ پر ڈی ویلیرز کی بھی نہ چلی اور دنیا کے بہترین ترین بیٹسمینز میں سے ایک صرف 3 رنز بنا کر آؤٹ ہو گیا۔ اس مقام پر لاہورقلندرز ایک بار پھر مشکلات کا شکار ہو گئے۔

    اس مقام پر حفیظ کھیلنے آیا اور 14 اوورز کے اختتام پر لاہور کے 100 رنز مکمل ہوئے۔ لاہور مشکلات کا شکار تھی کہ اسکور کم تھا انہیں کم از کم 160 کے قریب اسکور چاہیئے مگر 103 کے اسکور پر ایک تیز رنز لیتے ہوئے حفیظ اسکندررضا کے تھرو پر رن آؤٹ ہو گیا۔ 127 کے اسکور پر برینڈن ٹیلر بھی ایک تیز رنز لیتے ہوئے اپنی وکٹ کھو بیٹھا۔ جبکہ اگلی ہی بال پر ڈیوسیچ بھی عامر کی بال پر روی بھوپارا کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ قلندرز کی اننگ منتشر ہو رہی تھی۔

    بیس اوورز کے اختتام پر لاہورقلندرز نے 138 رنز اسکور کیے۔ ایک وقت میں لاہور کی اننگ اچھی جار رہی تھی مگر کراچی کی نپی تلی بالنگ نے قلندریوں کو بھنگ پلا دی اور قلدنرز کبھی بھی ہوش میں نہ آ سکے۔ اور بالآخر صرف ایک سو اڑتیس رنز بنا سکے۔

    کراچی  کنگز کی اننگ کا آغاز بابر اعظم اور لیونگسٹون نے کیا اور لاہور کی جانب سے یاسرشاہ نے بالنگ شروع کی۔ شاھین شاہ آفریدی کے پہلے اوور میں لیونگسٹون بال بال بچا مگر پھر اسی اوور میں آفریدی کی ایک خوبصورت بال نے لیونگسٹون کی درمیانی وکٹ پچھاڑ دی – 13 پر پہلا آؤٹ۔

    پاووراوورز کے اختتام پر کراچی کا اسکور 32 رنز تھا اور اسکا ایک کھلاڑی آؤٹ ہوا تھا۔ بیٹنگ کرنا آسان نہیں تھا اور کراچی کے 50 رنز 9ویں اوور کی تیسری بال پر مکمل ہوئے اور 10 اوور میں 55۔

    قلندرز کو ایک بہت بڑی کامیابی اسوقت ملی جب Viljoen نے بابراعظم کو کلین بولڈ کر دیا، اس وقت کراچی کا اسکور 60 رنز تھا۔ 90 کے اسکور پر شاھین شاہ آفریدی نے کولن انگرام کو بھی بولڈ کر دیا۔ کراچی کنگز کے اسوقت سولہویں اوور میں 90 رنز اور تین کھلاڑی آؤت۔ اور مانو یا نہ مانو عین اسقت دبئی میں بارش شروع ہو گیا۔

    جب میچ دوربارہ شروع ہوا تو شاھین شاہ آفریدی کے پہلے اوور میں ایک کیچ چھوٹا اور ایک تقریباً کیچ نا ہو سکا۔ مگر اگلے ہی اوور میں بوپارا کو راؤف نے فخرزمان کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرا دیا۔ اسوقت کراچی کا اسکور 93 رنز 4 وکٹ کے نقصان پر۔ اس مقام پر کراچی کا کپتان عماد وسیم بیٹنگ کو آیا مگر اسی اوور میں راؤف نے محمد رمضان کو کلین بولڈ کر دیا۔ 94 کے اسکور پر 5 آؤٹ۔

    کراچی کے 100 رنز 17 اوور اور 3 بالوں پر مکمل ہوئے۔ اٹھارہویں اوور کی تیسری بال پر راؤف نے عماد وسیم کو بھی آؤٹ کردیا، اسوقت کراچی کو ابھی مزید 28 رنز درکار تھے جبکہ 9 بالز باقی تھیں۔ جبکہ اگلی ہی بال پر سہیل خان کو بھی راؤف نے بولڈ کر دیا اور اور ہیٹ ٹرک کا موقع ملا مگر مس ہو گیا، اس مقام پر فواد رانا کا جوش و جذبہ اور دھمال واقعی قلندروں والی تھی۔ راؤف نے اپنے 4 اوورز میں 23 رنز دیکر 4 وکٹ حاصل کیے

    آخری اوور میں کراچی کو 23 رنز درکارتھے۔ راحت علی کی پہلی ہی بال پر ڈی ویلیئرز نے عامر کا کیچ پکڑ لیا، عامر نے ایک رنز بنایا۔ آخری اوور کی چوتھی بال پر نویں وکٹ بھی گر گئی اور ابھی بھی 23 رنز درکار تھے۔ جبکہ راحت کی اگلی ہی بال پر دسواں کھلاڑی شنواری بھی کیچ آؤٹ ہو گیا اور یوں لاہور کو کراچی کے خلاف 22 رنز سے فتح حاصل ہوئی۔ 

    گوکہ لاہورقلندرز کا اسکور کوئی بڑا نہیں تھا مگر لاہور کی اچھی بالنگ اور پچ کی حالت کی وجہ سے کراچی اپنے مطلوبہ حدف حاصل کرنے میں ناکام رھا۔ اس طرح ٹورنامنٹ میں رونق بحال ہو گئی کہ کراچی اور لاہور نے ایک ایک میچ جیتا اور ہارا۔

    PSL4: Karachi Kings vs Lahore Qalandars

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: لاہورقلندرز نے میچ 22 رنز سے جیت لیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • PSL4: Islamabad United vs Multan Sultans

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    اسلام آباد یونائٹڈ بمقابلہ ملتان سلطانز

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    دفاعی چمپئین اسلام آباد یونائیٹڈ کا میچ ملتان سلطانز کے مابین تھا۔

    دونوں ٹیموں کا ٹورنامنٹ میں دوسرا دوسرا میچ تھا۔

    سلطانز نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کی اور اسلام آباد کی جانب سے لیوک رونکی اور رضوان حسین نے بیٹنگ کا آغاز کیا۔

    رونکی اپنے مخصوص انداز میں کھیلتے ہوئے صرف 33 گیندوں پر 51 رنز بنائے۔ رونکی کی اننگ کی خصوصیت یہ تھی کہ اس نے صرف ایک چوکا لگایا جبکہ 5 چھکوں کی برسات کر دی۔

    ملتان سلطانز کی بالنگ زبردست تھی، خاص کر محمدعرفان نے زبردست بالنگ کی اور اپنے مقررہ اوور میں صرف 16 رنز دیکر ایک وکٹ حاصل کی۔ رونکی کے علاوہ کوئی بھی بیٹسمین جم کر نہ کھیل سکا اور 76 کے اسکور پر اسلام آباد کے 6 کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے، اس مقام پر سمیت پٹیل اور فہیم اشرف نے قدرے بہترے بیٹنگ کرتے ہوئے اسکور کو دھکا لگایا۔ 20 اوورز کے اختتام پر اسلام آباد محض 125 رنز ہی بنا سکی جو اب تک کا سب سے کم اسکور تھا۔

    ملتان سلطانز کی اننگ کی ابتدا بھی کچھ اچھی نہ تھی اور چارلس بغیر کوئی اسکور کیے وقاص مقصود کی بال پر رونکی کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔  Shan Masood اور Shoaib Malik اچھی پارٹنرشپ بنانے میں کامیاب ہوئے مگر ایکبار پھر ایک غیرضروری رنز لیتے ہوئے شان مسعود شداب خان کے ہاتھوں رن آؤٹ ہو گیا، اس وقت ملتان کا اسکور 40 رنز تھا۔ LJ Evans نے پندرہ رنز بنائے اور ایک غیرضروری شاٹ کھیلتے ہوئے بانڈری لائن پر آصف علی کے ہاتھوں Shadab Khan کی بال پر آؤٹ ہو گیا، اور یکدم ملتان سلطانز کی اننگ پریشانی کا شکار ہو گئی۔ 43 پر تین۔

    اس مقام پر Hammad Azam کھیلنے آیا اور جارحانہ انداز اپنانے کی کوشش کی، مگر کبھی بھی استحکام کیساتھ نہ کھیل سکا۔ چند ایک بار کیچ آؤٹ ہوتے بچا اور پھر آخر 14 رنز بنا کر شداب خان کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہو گیا۔ 75 پر 4۔ Andrei Russel نے بھی جارحانہ انداز میں کھیلنے کی کوشش کی اور چند ایک مسلسل چھکے رسید کر دئے مگر صرف 16 کے رنز پر Muhammad Sami کی ایک خوبصورت بال پر بولڈ ہو گیا۔ 101 پر 5۔ اگلا بیٹسمین Shahid Afridi تھا۔ 106 کے اسکور پر فہیم اشرف نے ایک ایسی بال کرائی جو آفریدی کے سر سے ایک کلومیٹر اوپر سے گزرتی ہوئے رنکی کو کٹ کرتی ہوئی ہوئی بانڈری پار کر گئی اور 5 رنز کا اسکور کا اضافہ اور ایک فری ہٹ ملی، جس پر آفریدی صرف ایک رنز ہی لے سکا۔

    مگر اگلے ہی اوور میں آفریدی نے وقاص مقصود کو مسلسل دو چھکے رسید کر دئے اور اسکور پورا کر دیا۔

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: ملتان سلطانز نے میچ 5 وکٹ سے جیت لیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • PSL4: Peshawar Zalmi vs Quetta Gladiators

    PSL4: Peshawar Zalmi vs Quetta Gladiators

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    پشاورزلمی بمقابلہ کوئٹہ گلیڈایٹرز

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    پی ایس ایل کا تیسرا میچ دبئی میں PeshawarZalmi@ اور QuettaGladiators@ کے مابین ہوا

    کوئٹہ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور پشاور کی جانب سے Kamran Akmal اور Andrei Fletcher نےاوپننگ کی جبکہ کوئٹہ کی جانب سے سہیل تنویر اور محمد نواز نے بالنگ شروع کی۔

    پشاورزلمی اننگ

    پشاور زلمی کی جانب سے کامران اکمل زبردست جارحانہ موڈ میں رھا اور عمدہ بیٹنگ کی۔ جبکہ فلیچر زیادہ دیر پچ پر نہ ٹھہر سکا اور صرف ایک رنز بنا کر Muhammad Irfan کی بال پر ایل بی ڈبلیو ہو گیا۔ Sohaib Maqsood نے کامران خان کا ساتھ دیا اور ساتویں اوور کی پانچویں گیند پر 50 رنز مکمل کر لیے۔

    خاص کر کامران اکمل جارحانہ موڈ میں تھا اور 5 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 49 رنز بنا کر Muhammad Nawaz کی بال پر Rily Rossouw کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ صہیب مقصور کی بیٹنگ میں جان نہیں تھی اور 29 گیندوں پر صرف 24 رنز بنا کر محمد عرفان کے ہاتھوں غلام مدثر کی بال پر آؤٹ ہو گیا۔

    41 سالہ Misbah ul Haq نے چند ایک زبردست شاٹس کھیلے اور اسکور کو دھکا لگانے کی کوشش کی، مگر کوئٹہ کی بالنگ بڑی نپی تلی رہی اور اس دوران Kieron Pollard کو بھی آؤٹ کر دیا۔ پولارڈ نے چھ بالوں پر صرف 3 رنز بنائے اور Umar Akmar کے ہاتھوں محمد نواز کی بال پر آؤٹ ہو گیا۔

    یہاں پر میں سمجھتا ہوں کہ زلمی کے کپتان Darren Sammy کو خود کھیلنے آنا چاہیے تھا مگر اس نے Dawson کو بھیج دیا، ڈاؤسن بغیر کوئی اسکور کیے ایل بی ڈبلیو قرار دیدیا گیا مگر ریوئیو کرنے پر ایمپائر کو اپنا فیصلہ بدلنا پڑا۔

    ڈاؤسن نے 14 بالوں پر 21 اور مصباح آلحق نے 32 بالوں پر 49 رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔ زلمی کا اسکور اب تک سب سے کم اسکور رھا اور اپنے مقررہ 20 اوورز میں پشاورزلمی 154 رنز ہی بنا سکے۔

    کوئٹہ اننگ

    کوئٹہ کو 155 کا حدف حاصل کرنے کے لیے ابتدائی نقصان اٹھانا پڑا جب Ahmed Shehzad بغیر کوئی اسکور کیے اننگ کی پہلی ہی گیند پر حسن علی کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہو گیا۔

    رائلی روسو اور Shane Watson نے اسکے بعد اچھی بیٹنگ کی اور اسکور میں تیزی سے اضافہ کرنا شروع کر دیا۔ اس دوران خان کر Umaid Asif کو اچھی پٹائی کی مگر عمید آصف نے اپنا بدلہ اس وقت چکا دیا جب شین واٹسن ایک چھکا لگانے کی کوشش میں ہانڈری لائن پر حسن علی کو کیچ دے بیٹھا۔ واٹسن نے 15 بالوں پر 19 رنز بنائے۔

    اسکے بعد عمراکمل کھیلنے آیا اور آتے ہی اپنے بھائی کامران اکمل کی طرح جارحانہ کھیل کھلنا شروع کر دیا۔ اور کوئٹہ کے 50 رنز صرف 5 اوورز اور ایک بال پر بنے۔ عمرا اکمل اور روسو اچھا کھیل رہے تھے کہ آٹھویں اوور کی دوسری بال پر روسو نے ایک غیرضروری شاٹ کھیلتے ہوئے صہیب مقصود کو کیچ دے بیٹھا، روسو نے عمر اکمل کیساتھ 4 اوورز میں 37 رنز بنائے۔ کوئٹہ 71 پر 3

    کوئٹہ کا کپتان Sarfraz Ahmed بیٹنگ کے لیے ایا۔ دس اوورز کے اختتام پر کوئٹہ کا اسکور 82 رنز تھا اور اسکے 3 کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔ کوئٹہ کے 100 رنز تیرھویں اوور میں مکمل ہوئے۔ بارویں اوور کی دوسری بال پر سرفراز کو ایل بھی ڈبلیو دیا گیا جو کہ ریوئیو ہوا اور ایمپائر کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا، اگلی ہی گیند پر سرفراز نے چوکا لگا کر اسکور 100 سے اوپر کر دیا۔

    عمراکمل اور سرفراز کی پچاس رنز کی پارٹنرشپ نے کوئٹہ کو استحکام دلایا حالانکہ اس دوران کئی ایک رن آؤٹ کے چانسز پشاور کے ہاتھوں سے جاتے رہے۔ 15 اوورز کے بعد کوئٹہ کا اسکور 121 تھا۔ سولویں اوور کی پہلی بال پر عمراکمل نے چوکا لگا کر اپنی انفرادی ففٹی مکمل کی۔

    پشاورزلمی کو بالآخر ایک کامیابی ملی جب سرفراز احمد Wahab Riaz کی بال پر ڈیرن سمی کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ سرفراز نے 28 گیندوں پر 3 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 37 رنز بنائے۔ کوئٹہ کا اسکور 133 پر چار وکٹ تھا۔ Dwyane Smith کوئٹہ کا اگلا بیٹسمن تھا۔

    کوئٹہ کی اننگ کبھی بھی کسی خطرے سے دوچار نہیں تھی اور انہوں نے باقی کی رنز 19 اوورز کی چوتھی بال پر عمر اکمل نے چھکا لگا کر پورا کر لیا۔

    پشاور کی اننگ میں بے شک کامران اکمل اور مصباح نے اچھی بیٹنگ کی مگر انکا اسکور کسی بھی طرح تسلی بخش نہیں تھا۔ کوئٹہ کی بالنگ زبردست تھیا اور بے شک کوئٹہ کی پہلی بال پر ہی وکٹ گر چکی تھی مگر انکی بیٹنگ لائن کافی مضبوط نظر آئی۔ کوئٹہ کی ٹیم بہت مضبوط اور بیلنس میں لگتی ہے اور یہ ٹیم ٹورنامنٹ میں کافی دور تک جائے گی۔

    Full Scorecard

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: کوئٹہ گلیڈائٹرز نے میچ 6 وکت سے جیت لیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    PSL4: Peshawar Zalmi vs Quetta Gladiators

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • PSL4: Karachi Kings vs Multan Sultans

    PSL4: Karachi Kings vs Multan Sultans

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    پشاور زلمی بمقابلہ کوئٹہ گلیڈئیٹرز

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    پی ایس ایل کا دوسرا میچ کراچی کنگز اور ملتان سلطانز کے مابین دبئی میں ہوا۔

    KarachiKings@ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

    کراچی کنگز کا حال پی ایس ایل میں گو لاہورقلندرز سے برا نہیں مگر کوئی خاص اچھا بھی نہیں رھا ہے۔ اعلیٰ پروفائیل کی ٹیم اور اچھے کھلاڑی ہونے کے باوجود کچھ اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکے۔ سو وہ بھی اس سال اپنی پرفارمنس کو بہترکرنے کے چکر میں ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان کے مایہ ناز بیٹسمن بابراعظم بہت اہم ہے، اگر بابراعظم چل پڑا تو کراچی اچھی کارکردگی دکھا پائے گی۔

    MultanSultans@  کی ٹیم بھی کافی متوازن نظر آ رہی ہے جس میں شعیب ملک، شاھد آفریدی، آندرے رسل، جنید خان جیسے کھلاڑی موجود ہیں۔ خاص کر بولنگ کے شعبے میں انکو مہارت حاصل ہو گی۔

    کراچی کی اننگ

    کراچی کی جانب سے Babar Azam اور Liam Livingstone نے بیٹنگ کا آغاز کیا اور ملتان سلطانز کی جانب سے Muhammad Irfan نے بالنگ شروع کی، بابر اعظم جو پہلی بال فیس کی اس پر ایک زبردست شاٹ کھیل کر چار رنز بنائے۔ Chris Green نے دوسرا اوور کرایا اور اس میں بابراعظم نے جب دو مزید رنز بنا کر اپنے T20 میں 3000 رنز مکمل کر لیے۔

    پہلی بولنگ کی تبدیلی تیسرے ہی اوور میں کی گئی اور محمدعرفان کی جگہ Junaid Khan کو بال دی گئی۔

    پانچ اوورز بعد کراچی کنگز کے اوپنرز نے بغیر وکٹ کھوئے 45 رنز بنائے، جس میں 4 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔

    کراچی کے بیٹسمین اچھی بیٹنگ کر رہے تھے، چھٹے اوور میں سابقہ کراچی کے کھلاڑی Shahid Afridi کو بال دی گئی۔

    دس اوورز بعد اسکور 105 بغیر کسی نقصان کے اس پر ملتان سلطانز کو وکٹ لینے میں بہت ساری دشواری پیش آ رہی تھی، بابراعظم اور لئیم لیونگسٹون جمے ہوئے تھے۔ اس مقام پر لیونگسٹون نے 37 گیندوں پر 62 اور بابر اعظم نے 41 گیندوں پر 51 رنز بنا رکھے تھے۔ ملتان سلطانز کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا گیا یہاں تک کہ پندہرویں اوور میں کراچی نے 149 رنز بنائے اور کوئی کھلاڑی آؤٹ نہیں ہوا تھا۔ یون لگتا تھا جیسے اسکور 200 سے تجاوز کرے گا۔

    سلطانز کو پہلی کامیابی پندھرویں اوور کی 4 بال پر ملی جب کرس گرین نے لیونگسٹون کو آؤٹ کر دیا، اسکا کیچ آندرے رسل نے پکڑا – دیر آئید؟؟؟

    اگلے ہی اوور کی پانچوین گیند پر آندرے رسل کی بال پر شان مسعود نے کولن انگرام کا کیچ پکڑ لیا، انگرام ایک رنز بنا سکا۔ سترھویں اوور میں گرین نے ایک اور – اور بڑی اہم وکٹ اڑا دی۔ بابراعظم چھکے کی کوشش میں شان مسعود کو کیچ دے بیٹھا، بابر نے 77 رنز بنائے۔  اگلی ہی بال پر گرین نے عماد وسیم کو بھی آؤٹ کر دیا، اس بار کیچ محمد الیاس نے پکڑا، عماد 4 رنز بنا سکا، جبکہ گرین ھیٹ ٹرک پر تھا۔ محدود وقت میں 3 وکٹس گرنے کی وجہ سے کراچی کے اسکور کو بند لگ گیا، اور جو ایک وقت میں 200 سے زیادہ لگتا تھا اب بمشکل 190 تک پہنچنے کی توقع تھی۔

    بیسویں اوور کی پہلی بال پر ہی اسکندررضا رن آؤٹ ہو گیا، اسکندر نے 4 رنز بنائے۔ جبکہ چوتھی گیند پرمحمد رضوان بھی 1 رنز بنا کر جنید خان کی بال پر حماد اعظم کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔

    20 اوورز کے اختتام پر کراچی کنگز نے 183 رنز بنائے۔ جیسا کہ اننگ کی ابتدا ہوئی تھی اور جس انداز میں اوپنرز کھیل رہے تھے اندازہ ہوتا تھا کہ یہ اسکور 200 سے تجاوز کریگا۔ مگر T20 میں یہی خوبی ہے کہ پانسا کبھی بھی پلٹ سکتا ہے۔

    ملتان سلطانز اننگ

    ملتان سلطانز کی جانب سے اننگ کا آغاز شان مسعود اور ٹام مورس نے کیا جبکہ کراچی کی جانب سے بولنگ کا آغاز عماد وسیم نے کیا۔

    ملتان کا پہلا اوور ہی مشکل تھا اور دوسرے اوور ہی میں جو محمدعامر نے کرایا، ٹام مورس ایک اونچا شاٹ کھیلتے ہوئے انگرام کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ اور یوں ملتان کو ابتدائی نقصان اٹھانا پڑ گیا۔ اور اسی وجہ سے اننگ کی ابتدا انتہائی سست روی سے ہوئی، کچھ اچھھی بولنگ اور کچھ محتاط بیٹنگ کی وجہ سے ملتان سلطانز کے پہلے پانچ اوورز میں صرف 23 رنز تھے۔

    ملتان سلطان کے پہلے دس اوورز میں 59 رنز بنے اور دو کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔ آؤٹ ہونے والوں میں شان مسعود نے 20، مورس نے 1 رنز جبکہ ایونس 32 اور شعیب ملک چھ پر کھیل رہے تھے۔ ملتان کی اننگ سلو رہی مگر تیرھویں اوور کی چوتھی گیند پر شعیب نے چوکا اور پانچویں پر چھکا لگا کر اننگ میں جان ڈالی، مگر مزید ابھی باقی تھا۔۔۔

    چودھویں اوور میں شعیب نے روی بوپارا کو چار چار چار چار چھ اور دو رنز کی مار ماری۔ کل اس اوور میں 24 رنز بنے اور یکدم ملتان سلطانز 116 رنز دو وکٹ کے نقصان پر اچھی پوزیشن میں ڈال دیا۔ اس اوور کے بعد شعیب کا اسٹرائیک ریٹ 213 تھا۔ شعیب نے اپنی ففٹی 24 گیندوں پر مکمل کی۔

    مگر عین اس وقت جب سلطانز اچھی پوزیشن میں تھے، شنواری کی بال پر ایونس رن آؤٹ ہو گیا۔ ایونس نے 49 رنز بنائے۔ پندرھویں اوور پر ملتان نے 124 رنز بنائے اور 3 کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔

    اگلے پانچ اوورز میں جب ملتان سلطانز کو آخری رنز چیس کرنے پڑے تو اوپر تلے کھلاڑی آؤٹ ہونا شروع ہو گئے، آندرے رسل 9 رنز بنا کر عامر کی بال پر محمد رضوان کے ہاتھوں اور شعیب ملک 52 رنز بنا کر اسکندر رضا کے ہاتھوں شنواری کی بال پر کیچ دے بیٹھے۔ شاھد آفری آیا – شاھد آفریدی نے چند ایک چوکے مارے – اور شاھد آفریدی آؤٹ ہو گیا – کوئی ذمے داری نہیں کوئی احساس نہیں – بس ٹلے پ ٹلا۔ آفریدی اور حماد انیسویں اوور میں بالترتیب 14 اور 12 رنز بنا کر چلتے بنے۔

    آخری اوور جو سہیل خان نے کرایا اس میں مزید 2 کھلاڑی آؤٹ ہو گئے اور بیشک محمد عرفان نے چوکا لگا دیا مگر ملتان سلطانز ایک جیتا ہوا میچ ہار گے۔

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    نتیجہ: کراچی کنگز نے میں 7 رنز سے جیت لیا

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    بقلم: مسعودؔ

    PSL4: Karachi Kings vs Multan Sultans

    Pakistan Domestic Cricket - History