Blog

  • ہم بھلا کس کو یاد آئیں گے

    ہم بھلا کس کو یاد آئیں گے

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#d9f9f6″]

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    ہم بھلا کس کو یاد آئیں گے
    لوگ تم کو بھی بھول جائیں گے

    ایک بار آزما لیا ہے تم کو
    ایک بار اور آزمائیں گے

    راستے میں نہ دیکھنا ہم کو
    دیکھنے والے مسکرائیں گے

    ناخدا کس لیے پریشاں ہے
    بس یہی نا کہ ڈوب جائیں گے

    پھر چلے ہو وہاں عدم صاحب
    تم تو کہتے تھے اب نہ جائیں گے

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    [/nk_awb]

    شاعر: عبدالحمید عدمؔ

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    [dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#f3f1f1″ border_width=”1″ border_color=”#dddddd” ]

    عبدالحمیدعدمؔ کا شمار ہلکی پھلکی زبان کے غزل گو شعرأ میں ہوتا ہے، سادہ الفاظ کیساتھ چھوٹے چھوٹے مصرعوں میں کلام کرتے ہیں۔

    انکی یہ غزل پانچ شعروں پر مشتمعل ہہے، جسکی زمین آئیں ہیں پر ہے۔ مطلع کا آغاز ہی ہم سے ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ بذاتِ خود بات کررہے ہیں، اور کسی سے براہِ راست مخاطب ہیں۔ اپنی محرومی کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم کسے یاد آئیں گے؟ ساتھ میں یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ لوگ تمہیں بھی بھول جائیں گے – یہ وہ ظاہری کیفیت ہے اس دنیا کی کہ کوئی کسی کو یاد ایک حد تک رکھتا ہے، پھر اسے بھول جاتا ہے۔ 

    دوسرے اور تیسرے شعر میں آزمائش کی بات کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ راستے میں دیکھکر آنکھیں مت ملانا، لوگ شک کریں گے۔ چوتھے شعر میں ناقدین سے کہہ رہے ہیں تمہیں کیا پے؟ اگر ڈوبنا مقدر ہے تو ڈوب جائیں گے۔ جبکہ مطلع میں خود کی سرزنش کر رہے ہیں کہ تم تو کہتے تھے وہاں نہیں جاؤنگا، پھر جا رہے ہو؟؟؟ – لگتا ہے عدم کی “وہاں” سے اچھی خاصی خاطر تواضع ہوئی ہے ہاہا۔

    [/dropshadowbox]

     

     

     

  • مہر و وفا کا ماتم

    مہر و وفا کا ماتم

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”rgba(255,221,130,0.56)”]

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    ہم جو مسافر یونہی مصروفِ سفر جائیں گے
    بے نشاں ہو گئے جب شہر تو گھر جائیں گے

    کس قدر ہو گا یہاں مہر و وفا کا ماتم
    ہم تیری یاد سے جس روز اتر جائیں گے

    جوہری بند کیے جاتے ہیں بازارِ سخن
    ہم کسے بیچنے الماس و گہر جائیں گے

    نعمتِ زیست کا یہ قرض چکے گا کیسے
    لاکھ گھبرا کے یہ کہتے رہیں مر جائیں گے

    شاید اپنا بھی کوئی بیت حدی حواں بن کر
    ساتھ جائے گا، میرے یار جدھر جائیں گے

    فیضؔ آتے ہیں رہِ عشق میں جو سخت مقام
    آنے والوں سے کہو، ہم تو گزر جائیں گے

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    [/nk_awb]

    شاعر: فیض احمد فیضؔ

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    مہر و وفا کا ماتم

  • بیت بازی حصہ دوم

    بیت بازی حصہ دوم

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    میری خوبی پہ رہیتے ہیں یہاں اہلِ زباں خاموش
    میرے عیبوں پہ چرچا ہو تو گونگے بول پڑتے ہیں

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    نہ کر محبت میں مجھے آزمانے کی ضد
    پانی میں پتھر کبھی تیرا نہیں کرتے

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    یہ ٹھیک ہے نہیں مرتا کوئی جدائی میں
    خدا کسی سی کسی کو مگر جدا نہ کرے
    سُنا ہے اُسکو محبت دعائیں دیتی ہے
    جو دل پہ چوٹ تو کھائے مگر گلہ نہ کرے

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    یادوں کی بوندوں میں جب پلکیں بھیگنے لگتی ہیں
    کتنی سوندھی لگتی ہے ماضی کی رسوائی بھی

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    یہ میری عمر مرے ماہ و سال دے اس کو
    مرے خدا مرے دکھ سے نکال دے اس کو

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    وہ زندگی ہو کہ دنیا فرازؔ کیا کیجیے
    کہ جس سے عشق کرو بیوفا نکلتی ہے

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    یہ کون پھر سے انہی راستوں میں چھوڑ گیا
    ابھی ابھی تو عذابِ سفر سے نکلا تھا

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    اپنا تو زمانے میں مخلص نہ کوئی مونس
    دکھائیں کسے جا کر ٹوٹے ہوئے دل کو

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    وہ تو خوشبو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا
    مسئلہ پھول کا ہے پھول کدھر جائے گا

    [/box]

    [box title=”بیت بازی حصہ دوم” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    اب وہ باتیں نہ وہ راتیں نہ وہ ملاقاتیں
    محفلیں خواب کی صورت ہوئی ویران کیا کیا

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    اب تک ہے کوئی بات، مجھے حرف حرف یاد ہے
    اب تک میں چن رھا ہوں، کسی گفتگو کے پھول

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    اب تک ہے کوئی بات، مجھے حرف حرف یاد ہے
    اب تک میں چن رھا ہوں، کسی گفتگو کے پھول

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    لہروں سے کھیلنا تو ساگر کا شوق ہے
    لگتی ہے چوٹ کیسے کنارے سے پوچھئے

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    یاد ہیں عشق و محبت کے فسانے اب تک
    نقش ہے دل پہ ہر اک بات تمہیں کیا معلوم

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    مجھے بھی یاد رکھنا جب لکھو تاریخِ وفا ساغرؔ
    کہ میں نے بھی لٹایا ہے محبت میں سکوں اپنا

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    اب تو بس ایک ھی خواہش ہے کسی موڑ پر تم
    ہم کو بکھرے ہوئے مل جاؤ، سنبھالیں تم کو

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں کا
    جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    یارب! کہیں سے بھیج دے سورج کا سائبان
    بادل کی آنکھ ہے میرے کچے مکان پر

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    راہ تکتے ہوئے جب تھک گئی آنکھین میری
    پھر تجھے ڈھونڈنے میری آنکھ سے آنسو نکلے

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں
    تو آ کے جا بھی چکا ہے، میں انتظار میں ہوں

    [/box]

    [box title=”بیت بازی حصہ دوم” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    نہ گمان موت کا ہے نہ خیال زندگی کا
    سو یہ حال ان دنوں ہے مرے دل کی بیکسی کا

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    اشک بن کے جو مری چشمِ تر میں رہتا ہے
    عجیب شخص ہے جو پانی کے گھر میں رہتا ہے

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    یہ شعر عجب استاد ہے یا دلبر حسن آباد سے ہے
    یا ریختہ شاہ مرد سے ہے مقبول ہوا منظور ہوا

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    اپنے ہر شعر میں ہے معنی تہ دار آتش
    وہ سمجھتے ہیں جو کچھ فہم و ذکا رکھتے ہیں

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    نہ ہوا پر نہ ہوا میر کا انداز نصیب
    ذوق یاروں نے خوب زور غزل میں مارا

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    اے رگِ جاں کے مکین تو بھی کبھی غور سے سن
    دل کی دھڑکن تیرے قدموں کی صدا لگتی ہے
    گو دکھی دل کو بہت ہم نے بچایا پھر بھی
    جس جگہ زخم ہو، واں چوٹ سدا لگتی ہے

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    یہ کج روی نہ میری جان اختیار کرو
    جو تم سے پیار کرے تم بھی اس سے پیار کرو
    کہا جو میں نے دل بیقرار ہے میرا
    تو ھنس کے کہنے لگے اور بیقرار کرو

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    وہ اگر مل کے بچھڑتا تو کوئی بات بھی تھی
    جس کو پایا ھی نہیں ہے اسے کھونا کیسا

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    ان کے پیچھے نہ چلو ان کی تمنا نہ کرو
    سائے پھر سائے ہیں ڈھل جائینگے کچھ دیر کے بعد

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    دنیا میں قتیلؔ اس سا منافق نہیں کوئی
    جو ظلم تو سہتا ہے پر بغاوت نہیں کرتا

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    اک شخص اس طرح میرے دل میں اتر گیا
    جیسے وہ جانتا تھا میرے دل کے راستے

    [/box]

    [box title=”بیت بازی حصہ دوم” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    یوں تو ھیں بے شمار وفا کی نشانیاں
    لیکن ہر ایک شے سے نرالے تمہارے خط

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    طاقوں میں چراغوں کا دھواں جسم سا گیا ہے
    اب ہم بھی نکلتے نہیں اجڑے ہوئے گھر سے

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    یہ چمن زار، یہ جمنا کا کنارا، یہ محل
    یہ منقش در و دیوار، یہ محراب یہ طاق
    اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لیکر
    ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    قبل اس کے پیش آئے تجھے دھوپ کا سفر
    سائے کو اپنے ساتھ ملانے کی رسم ڈال

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    لاکھ ہونٹوں پر تبسم کی کرن ہو رقصاں
    درد پھر درد ہے چہرے سے نمایاں ہو گا

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    اپنی باتوں سے مرے جی کو جلانے آؤ
    تم بھی ناصح کی طرح مجھے ستانے آؤ

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    واہ آتش کیا زباں رکھتا ہے کیفیت کیساتھ
    سامعین ہوتے ہیں سن سن کے ترے اشعار مست

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    تماشا دیکھ گورستان میں نیرنگ زمانہ کا
    جو گل ہیں خندہ زن تو رو رہی ہے شمع مدفن پر

    [/box]

    [box title=”بیت بازی حصہ دوم” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    رات پھیلی ہے تیرے سرمئ آنچل کی طرح
    چاند نکلا ہے تجھے ڈھونڈنے پاگل کی طرح

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    حسن کی اصطلاح میں جبر کا نام عشق ہے
    غم ہو مگر نہ ہو دل ہو مگر زباں نہ ہو

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    وہ تیرے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں
    دلِ بیخبر میری بات سن اسے بھول جا اسے بھول جا

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    اب فرازؔ اپنے مسیحا سے بھی امید نہ رکھ
    وہ تنگدل ہے اور تیرے زخم میں گہرائی بہت

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    تقدیر کی تقدیر الٹ جائے گی ہمدم
    اک ہاتھ جو میں نے کبھی تدبیر کا مارا

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    اب ذوق طلب وجہِ جنوں ٹھیر گیا ہے
    اب عرضِ وفا باعثِ رسوائی ہے، دیکھو

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    وقت کا دریا بہا کر لے گیا دیوار و در
    دیکھ اپنے آپ کو پہچان لے پتھر نہ بن

    [/box]

    [box title=”بیت بازی” style=”soft” box_color=”#e30ee9″ radius=”2″]

    نہ تو ملا ہے نہ خود ھی سے نبھ سکی اپنی
    تو پھر یہ عمر کہاں ہم نے رائگاں کی ہے

    [/box]

    بیت بازی حصہ دوم

  • کبھی کبھی تو جذبِ عشق مات کھا کے رہ گیا

    کبھی کبھی تو جذبِ عشق مات کھا کے رہ گیا

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”rgba(255,221,130,0.56)”]

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    کبھی کبھی تو جذبِ عشق مات کھا کے رہ گیا
    کہ تجھ سے مل کے بھی ترا خیال آ کے رہ گیا

    کسے خبر کہ عشق پر قیامتیں گزر گئیں
    زمانے اُس نگاہ کا فریب کھا کے رہ گیا

    یہ کیا مقامِ شوق ہے نہ آس ہے نہ یاس ہے
    یہ کیا ہوا کہ لب پہ تیرا نام آکے رہ گیا

    کوئی بھی ہم سفر نہ تھا شریکِ منزلِ جنوں
    بہت ہوا تو رفتگاں کا دھیان آ کے رہ گیا

    چراغِ شامِ آرزو بھی جھلملا کے رہ گئے
    ترا خیال راستے سجھا سجھا کے رہ گیا

    چمک چمک کے رہ گئیں نجوم و گل کی منزلیں
    میں درد کی کہانیاں سنا سنا کے وہ گیا

    ترے وصال کی امید اشک بن کے بہہ گئی
    خوشی کا چاند شام ہی سے جھلملا کے رہ گیا

    وہی اداس روز و شب، وہی فسوں، وہی ہوا
    ترے وصال کا زمانہ یاد آ کے رہ گیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    [/nk_awb]

    شاعر: ناصرؔکاظمی

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

  • گیا وہ شخص تو پھر لوٹ کر نہیں آیا

    گیا وہ شخص تو پھر لوٹ کر نہیں آیا

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#ddfff2″]

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    کہیں وہ چہرۂ زیبا نظر نہیں آیا
    گیا وہ شخص تو پھر لوٹ کر نہیں آیا

    کہوں تو کس سے کہوں آکے اب سرِمنزل
    سفر تمام ہوا، ہم سفر نہیں آیا

    صبا نے فاش کیا رمزِ بوئے گیسوئے دوست
    یہ جرم اہلِ تمنا کے سر نہیں آیا

    پھر ایک خوابِ وفا بھر رہا ہوں آنکھوں میں
    یہ رنگ ہجر کی شب جاگ کر نہیں آیا

    کبھی یہ زعم کہ خود آگیا تو مل لیں گے
    کبھی یہ فکر کہ وہ کیوں ادھر نہیں آیا

    میں وہ مسافرِ دشتِ غمِ محبت ہوں
    جو گھر پہنچ کے بھی سوچے کہ گھر نہیں آیا

    مرے لہو کو، مری خاکِ ناگزیر کو دیکھ
    یونہی سلیقۂ عرضِ ہنر نہیں آیا

    فغاں کہ آئینہ و عکس میں بھی دنیا کو
    رفاقتوں کا سلیقہ نظر نہیں آیا

    مآلِ ضبطِ تمنا سحرؔ پہ کیا گزری
    بہت دنوں سے وہ آشفتہ سر نہیں آیا

    [spacer size=”30″]

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    [/nk_awb]

    شاعر: سحر انصاری

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

  • یہ حسن و عشق تو دھوکا ہے سب مگر پھر بھی

    یہ حسن و عشق تو دھوکا ہے سب مگر پھر بھی

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#ddfff2″]

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    کسی کا یوں تو ہوا کون عمر بھر پھر بھی
    یہ حسن و عشق تو دھوکا ہے سب مگر پھر بھی

    ہزار بار زمانہ ادھر سے گزرا ہے
    نئی نئی سی ہے کچھ تیری رہگزر پھر بھی

    کہوں یہ کیسے اِدھر دیکھ یا نہ دیکھ اُدھر
    کہ درد درد ہے پھر بھی، نظر نظر ہے پھر بھی

    جھپک رہی ہیں زمان و مکاں کی بھی آنکھیں
    مگر ہے قافلہ آمادۂ سفر پھر بھی

    شب فراق سے آگے ہے آج میری نظر
    کہ کٹ ہی جائے گی یہ شام بے سحر پھر بھی

    پلٹ رہے ہیں غریب الوطن پلٹنا تھا
    وہ کوچہ روکشِ جنت ہو، گھر ہے گھر پھر بھی

    خراب ہو کے بھی سوچا کیے ترے مہجور
    یہی کہ تیری نظر ہے تری نظر پھر بھی

    تری نگاہ سے بچنے میں عمر گزری ہے
    اُتر گیا رگِ جاں میں یہ نیشتر پھر بھی

    اگرچہ بے خودئ عشق کو زمانہ ہوا
    فراق کرتی رہی کام وہ نظر پھر بھی

    [spacer size=”30″]

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    [/nk_awb]

    شاعر: فراق گورکھپوری

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

  • میرے دل سے تیرے دل تک

    میرے دل سے تیرے دل تک

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#ddfff2″]

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    پھیل گیا جب آس کا گلشن، میرے دل سے تیرے دل تک
    پھول کھلانے آئی دھڑکن، میرے دل سے تیرے دل تک

    چھائی ہوئی تھی گھور اداسی، تیری میری روح تھی پیاسی
    پیار پون تب سنکی سن سن، میرے دل سے تیرے دل تک

    کپڑوں میں تھا جسم برھنہ، مشکل تھا جب شہر میں رہنا
    جنگل کا تب پھیلا دامن، میرے دل سے تیرے دل تک

    بھیڑ تو ہے رشتوں ناطوں کی، چھیڑ نہ بات ملاقاتوں کی
    آج بھی ہے ایک بیگانہ پن، میرے دل سے تیرے دل تک

    جہاں رہے نت پیار کی جھلمل، دور نہیں ہے اب وہ منزل
    قدم قدم لیکن سو رہزن، میرے دل سے تیرے دل تک

    کرے گا کیا لفظوں کا تیشہ، لڑتے ملیں قتیلؔ ہمیشہ
    اک مُلا اور ایک برھمن، میرے دل سے تیرے دل تک

    دیں ہم لاکھ قتیلؔ دلاسے، بن پانی کیا بہلیں پیاسے
    برسے کاش کبھی کوئی ساون، میرے دل سے تیرے دل تک

    [spacer size=”30″]

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    [/nk_awb]

    شاعر: قتیل شفائی

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

  • شام سمے ایک اونچی سیڑھیوں والے گھر کے آنگن میں

    شام سمے ایک اونچی سیڑھیوں والے گھر کے آنگن میں

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#ddfff2″]

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    [dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#ffffff” border_width=”1″ border_color=”#dddddd” ]

    غزل

    [/dropshadowbox]

    شام سمے ایک اُونچی سیڑھیوں والے گھر کے آنگن میں
    چاند کو اُترے دیکھا ہم نے، چاند بھی کیسا؟ پورا چاند
    انشأ جی اِن چاہنے والی، دیکھنے والی آنکھوں نے
    ملکوں ملکوں، شہروں شہروں، کیسا کیسا دیکھا چاند
    ہر ایک چاند کی اپنی دھج تھی، ہر ایک چاند کا اپنا رُوپ
    لیکن ایسا روشن روشن، ہنستا باتیں کرتا چاند؟
    دَرد کی ٹیس تو اُٹھتی تھی، پر اِتنی بھی بھرپور کبھی؟
    آج سے پہلے کب اُترا تھا دِل میں اتنا گہرا چاند
    ہم نے تو قسمت کے در سے جب پائے اندھیرے پائے
    یہ بھی چاند کا سپنا ہو گا، کیسا چاند؟ کہاں کا چاند؟
    انشأ جی دنیا والوں میں بے ساتھی بے دوست رہے
    جیسا تاروں کے جھرمٹ میں تنہا چاند اکیلا چاند
    آنکھوں میں بھی چتون میں بھی چاند ہی چاند جھلکتے ہیں
    چاند ہی ٹیکا، چاند ہی جھومر، چہرہ چاند اور ماتھا چاند
    انشأ جی یہ اور نگر ہے، اِس بستی کی ریت یہی ہے
    سب کی اپنی اپنی آنکھیں، سب کا اپنا اپنا چاند
    دُکھ کا دریا، سُکھ کا ساگر، اِس کے دم سے دیکھ لیا
    ہم کو اپنے ساتھ ہی لے کر ڈوبا اور اُبرا چاند
    ہم نے تو دونو کو دیکھا ہے، دونو ہی بیدرد کھٹور
    دھرتی والا، انبر والا، پہلا چاند اور دُوجا چاند
    چاند کسی کا ہو نہیں سکتا، چاند کسی کا ہوتا ہے؟
    چاند کی خاطر ضد نہیں کرتے اے مرے اچھے انشأ چاند

    [spacer size=”30″]

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    [/nk_awb]

    شاعر: ابنِ انشا

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

  • کہ تم ہو یاد مجھے

    کہ تم ہو یاد مجھے

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#79f7f1″]

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    کہ تم ہو یاد مجھے!

    پلٹ کے دیکھنا چاہو تو نفرتوں سے اُدھر
    دِنوں کی راکھ پہ، راتوں کی یخ ہتھیلی پر
    ہوا کے ناچتے گرداب کی تہوں میں کہیں
    بُجھا ہوا کوئی لمحہ کسی چراغ کا داغ
    نظر پڑے تو سمجھنا کہ میں بھی زندہ ہوں

    کہ میں بھی زندہ ہوں اپنے اُجاڑ دل کی طرح
    اُجاڑ دِل کہ جہاں آج بھی تمہارے بغیر
    ہر ایک شام دھڑکتے ہیں خواہشوں کے کواڑ
    ہر ایک رات بکھرتی ہے آرزو کی دھنک
    ہر ایک صبح دہکتے ہیں زخم زخم گلاب
    اُجاڑ دل کہ جہاں آج بھی تمہارے بغیر!
    ہر ایک پل مری آنکھوں میں دُھل کے ڈھلتا ہے
    تُپکتی رُت کی تپش سے بدن پگھلتا ہے

    اُجاڑ دِل کہ جہاں ڈوبتا ہوا سورج
    جبینِ وقت پہ لکھتا ہے دُوریوں کا پیام
    پلٹ کے دیکھنا چاہو تو نفرتوں سے اُدھر
    پسِ غبار درخشاں ہے کب سے ایک ہی نام
    وہ نام جس پہ مُسلسل ہے اعتماد مجھے
    وہ نام لوحِ جہاں پر اُبھر کے بولتا نام
    نظر پڑے تو سمجھنا کہ تم ہو یاد ’’مجھے‘‘

    [spacer size=”30″]

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    [/nk_awb]

    شاعر: (اگرآپ کو شاعر کا نام معلوم ہے کو کامنٹس میں لکھیے)

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

  • میں نظر سے پی رھا ہوں

    میں نظر سے پی رھا ہوں

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#ddfff2″]

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    میں نظر سے پی رہا ہوں یہ سماں بدل نہ جائے
    نہ جھکاؤ تم نگاہیں کہیں رات ڈھل نہ جائے
    ابھی رات کچھ ہے باقی نہ اٹھا نقاب ساقی
    تیرا رند گرتے گرتے کہیں پھر سنبھل نہ جائے
    میرے اشک بھی ہیں اس میں یہ شراب ابل نہ جائے
    میرا جام چھونے والے تیرا ہاتھ جل نہ جائے
    میری زندگی کے مالک میرے دل پہ ہاتھ رکھدے
    تیرے آنے کی خوشی میں میرا دم نکل نہ جائے
    مجھے پھونکنے سے پہلے میرا دل نکال لینا
    یہ کسی کی ہے امانت کہیں ساتھ جل نہ جائے

    [spacer size=”30″]

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    [/nk_awb]

    شاعر: (اگرآپ کو شاعر کا نام معلوم ہے کو کامنٹس میں لکھیے)

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]