Blog

  • آج کی رات

    آج کی رات

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#ceff75″][spacer size=”10″][mks_separator style=”solid” height=”2″]

    آج کی رات

    [dropshadowbox align=”none” effect=”curled” width=”auto” height=”” background_color=”#acf0a4″ border_width=”2″ border_color=”#195600″ ]

    نظر آتا ہے مجھے اپنا سفر آج کی رات
    نبض چل بسنے کی دیتی ہے خبر آج کی رات

    دو گھڑی بیٹھے تکلیف جو کی ہے صاحب
    بعد مدت کے تم آئے ہو ادھر آج کی   رات

    روشنائی میں میں پاتا ہوں عدم کی ظلمت
    اے قلم چھوٹے نہ مضمونِ کمر آج کی رات

    صبح ہوتی نظر آتی نہیں ہر گز آتشؔ
    بڑھ گئی روزِ قیامت سے مگر آج کی رات

    [/dropshadowbox]

    شاعر: خواجہ حیدر علی آتشؔ

    [/nk_awb]


     

     

    For Romanized Urdu see page 2

  • غزلِ آتشؔ

    غزلِ آتشؔ

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#ceff75″][spacer size=”10″][mks_separator style=”solid” height=”2″]

    غزلِ آتشؔ

    [dropshadowbox align=”none” effect=”curled” width=”auto” height=”” background_color=”#acf0a4″ border_width=”2″ border_color=”#195600″ ]

    وحشتِ دل نے کیا ہے وہ بیاباں پیدا
    سینکڑوں کوس نہیں صورتِ انسان پیدا

    دل کے آئینے میں جوھرِ پنہاں پیدا
    در و دیوار سے ہو صورتِ جاناں پیدا

    باغِ سنسان نہ کر انکو پکڑ کر صیاد
    بعد مدت ہوئے ہیں مراغِ خوش الہاں پیدا

    اب قدم سے ہے مرے خانۂ زنجیر آباد
    مجھ کو وحدت نے کیا سلسلۂ جنباں پیدا

    روح کی طرح سے داخل ہو جو دیوانہ ہے
    جسم خاکی سمجھ اسکو جو ہو زنداں پیدا

    بے حجابوں کا مگر شہر ہے اقلیم عدم
    دیکھتا ہوں جسے ہوتا ہے وہ عریاں پیدا

    اک گل ایسا نہیں ہووے نہ خزاں جسکی بہار
    کون سے وقت ہوا تھا یہ گلستاں پیدا

    موجدِ اس کی ہے سیہ  روزی ہماری آتشؔ
    ہم نہ ہوتے تو نہ ہوتی شبِ ہجراں پیدا

    [/dropshadowbox]

    شاعر: خواجہ حیدر علی آتشؔ

    [/nk_awb]


    غزلِ آتشؔ

    For Romanized Urdu see page 2

     

  • مرزامحمدرفیع سودا

    Mirza Muhammad Rafi Sauda

    [mks_separator style=”solid” height=”3″]

    اردو شعرا – ویکی

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    مرزامحمدرفیع سوداؔ

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    عرصہ: 1713 تا 1781

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    مرزامحمدرفیع سودا اردو زبان کی ایک عالمگیر شاعر و استاد تھے۔ آپ کا نام اردو شاعری کے ان شعرأ حضرات میں ہوتا ہو جن کا اعزاز حاصل ہے کہ آپ کے کلام سے اردو کی ساخت کو پذریرائی ملی۔

    پیدائش

    آپ کے والد مرزا محمد شفیع کا تعلق کابل سے تھا۔ آپ ایک تجارت پیشہ بزرگ تھے جو تجارت کے سلسلے میں مختلف بلاد گھوما کرتے تھے۔ والد بزرگوار کو دھلی کی آپ و ہوا اسقدر موافق آئی کہ یہی کے ہو کر رہ گئے۔ اپنے مستقل ٹھکانہ دھلی کی سرزمین کو بنا لیا۔ اور مرزا محمد رفیع کی پیدائش بھی دھلی ہی میں ہوئی۔ آپ پیدائش کا سن 1713 عیسوی بتایا جاتا ہے۔

    دھلی ہی میں تعلیم ور تربیت ہوئی۔ شاعری کا شوق بچپن سے تھا اور جب ولی دکنی نے دھلی کا دورہ کیا  اور انکے ریختہ یعنی اردو کی شاعری نے دھوم مچا دی تو ہر کسی کے دل میں اردو شاعری کی محبت جاگی۔ یہی سے مرزامحمدرفیع سودا نے بھی اردو کا ذریعۂ شاعری بنایا۔

    شاعری

    مرزامحمدرفیع سودا نے شاعری کو اپنایا تو اپنا تخلص سودا چنا۔ اور اپنے لیے پہلے استادِ محترم کے طور پر سلیمان قلی خان وداد کو چنا۔ اور بعد میں شاہ حاتم سے اصلاحات لیتے رہے۔

    سوداؔ تخلص کی نسبت مولانا آزاد نے ایک دلچسپ سبب بتایا ہے کہ یا تو یہ اپنے والدگرامی کی تاجرانہ طبیعت کے موافق ‘سودا’ رکھا یا پھر اس جنونِ عشق ہے جس پر ایشیائی شاعری کا دارومدار ہے اسکی نسبت سے ‘سودا’ تخلص رکھا۔

    سودا کی ابتدائی شاعری بھی فارسی میں بہت تھی۔ فارسی کے ساتھ ساتھ اردو میں مشق جاری رکھی اور پھر جب خان آرزو نے ترغیب دی کی فارسی کی نسبت اردو کو اپنی مرکزی سوچ بنائیں تو مرزامحمدرفیع سودا کی ساری توجہ اردو میں ہو کر رہ گئی۔

    مرزاسودا کی اردو شاعری کی ایسی شہنائی گونجی کی اسکے لے بادشاہِ وقت جو بذاتِ خود فارسی گو شاعر تھے ان کے کانوں تک جا پہنچی۔ بادشاہ شاہ عالم نے سودا کو بلا بھیجا اور ان سے اپنے کلام کی اصلاح کی گزارش کردی یوں سودا بادشاہ کے استاد مقرر ہو گئے۔

    مگر کچھ ہی عرصہ بعد بادشاہ سے کچھ ناقاچی چل نکلی اور دربار کو خیرآباد کہہ دیا۔ اس وقت دلی عیش و عشرت کی دلی تھی۔ رونقیں، عروج، دولت و فرحت ہر طرف تھی، کئی ایک قدردان ایسے شعرا کے لیے بیقرار پھرتے تھے، مرزامحمدرفیع سودا کے قدردان کم نہ تھے۔

    ہجرت اور دربدری

    مرزامحمدرفیع سودا کی شہرت کا ڈھنکا دور دور بج رھا تھا۔ فیض آباد جہاں اودھ کا حکمران صوبہ دار نواب شجاع الدولہ نائب سلطنت تھا۔ شجاع الدولہ کے دربار سے ہزاروں امیر و غریب اور ہنرمند و بے ہنر وابستہ تھے اور اپنی روزی رزق تلاش کرتے تھے۔ شجاع الدولہ نے مرزارفیع سوداؔ کو طلب کر لیا مگر مرزا سودا جو اس وقت دلی کی رنگینوں میں کھوئے ہوئے تھے اور ایک سے بڑھ کر ایک امیر قدردان مل جاتا تھا، وہیں خوش تھے لہٰذا انکار کر دیا۔

    مگر گردشِ دوراں نے ایسی کروٹ بدلی کہ مرہٹوں نے سر اٹھایا اور سارے ہندوستان میں قتل و غارت اور لوٹ مار کا بازار گرم کر دیا۔ دلی بھی نہ بچ سکی اور شہر اجاڑ سنسان اور تباہ حالی کی جانب بڑھنے لگا۔ یہاں تک کہ وہ جو کبھی ڈھونڈنے سے غریب غربا ڈھونڈا کرتے تھے اب خود نانِ شبینہ کے لیے ترسنے لگے۔ 

    بھوک اور افلاس نے جب اپنا رنگ دکھانا شروع کیا تو مرزاسوداؔ بھی ہجرت پر مجبور ہو گئے۔ مرزاسودا کی عمر اس وقت قریب قریب 60 سال تھی اور فرخ آباد جا پہنچے، جہاں اس وقت نواب احمدبخش خان بنگش مسند آرا اور انکے دیوانِ اعلیٰ نواب مہربان خان رند تھے۔ مہربان خان بذاتِ خود علم و ہنر اور شعروسخن کے دیوانے تھے۔ انہوں نے سودا کو ہاتھوں ہاتھ لیا۔ رند میرسوز کے ساتھ ساتھ مرزاصاحب کے بھی شاگرد ہو گئے اور یوں مرزا سودا کے دن نیارے گزرنے لگے۔

    ہجرتِ نو

    سن ہجری 1185 بمطابق 72-1171 نواب احمدبخش خان کا انتقال ہو گیا اور انکی حکومت کا سارے کا سارا دفتر برخاست ہو گیا۔ مرزاسوداؔ نے ایک بار پھر اپنا رختِ سفر باندھا اور فرخ آباد کو الوداع کہہ کر فیض آباد پہنچے اور زمرہ ملازمین میں داخل ہو گئے۔ نواب شجاع الدولہ کے انتقال کے بعد نواب آصف الدولہ حکمران بنے اور لکھنؤ کو اپنا درالحکومت بنایا۔ اور مرزاسودا کو بھی حکومت کے ساتھ لکھنؤ منتقل ہونا پڑا۔

    لکھنؤ میں دلی کی طرح شعر و شاعری کا ستارا انتہائی بلندیوں پر تھا اور اعلیٰ پائے کے شعراأ جن میں مصحفی، قمرالدین منت جیسے موجود تھے۔ مرزا سودا کی شاعری نے یہاں بھی عروج پکڑا اور اپنے کمال کہ پہنچی۔ ساٹھ پینسٹھ سالہ مرزاسودا کی شاعری پختہ اور اعلٰی مقام پر تھی کہ آصف الدولہ نے انہیں ملک الشعرأ کا خطاب عطا کیا اور 6000 پیشن مقرر کی۔

    انتقال

    مرزامحمدرفیع سودا کا انتقال ہجری سال کے مطابق 1195 بمطابق 81-1780 عیسویں میں لکھنؤ میں ہوا۔

    تخلیقات

    • مثنوی در ہجوِ حکیم غوث
    • مثنوی در ہجوِ امیر دولت مند بخیل
    • مثنوی در تعریفِ شکار
    • مثنوی در ہجوِ پل راجن نری پت سنگھ
    • مثنوی در ہجوِ سیڈی فولاد خان کوتوالِ شجاع آباد
    • مثنوی در ہجوِ فدوی مطواطنِ پنجاب کی داراصل بقل بچاۃ بد
    • مثنوی در ہجوِ چپک مرزا فیضو
    • قصیدہ درویش کی ارادہ زیارت کعبہ کردہ بد
    • مخمص شہر آشوب
    • قصیدہ در مدہِ نواب وزیر عماد الملک

    Mirza Muhammad Rafi Sauda

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    مسعودؔ

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

  • PSL4: Islamabad United vs Quetta Gladiators

    PSL4: Islamabad United vs Quetta Gladiators

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    اسلام آباد یوناٹڈ بمقابلہ کوئٹہ گلاڈیئٹرز

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    پی ایس ایل کا چھٹا میچ دفاعی چمپئن اسلام آباد یونائٹڈ اور کوئٹہ گلاڈیئٹرز کے درمیان ہوا۔

    کوئٹہ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔

    اسلام آباد کی جانب سے لیوک رونکی، جو ہمیشہ جارحانہ اور اچھی بیٹنک کرتا ہے اسکے ساتھ رضوان حسین نے شروع کی۔ کوئٹہ کی جانب سے سہیل تنویر نے بالنگ شروع کی۔

    اور کیا بالنگ تھی۔ پہلی ہی بال پر خطرے کی گھنٹی رونکی کو بغیر کوئی اسکور کیے احمد شہزاد کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرا دیا۔ اسلام آباد کی پہلی ہی بال پر وکٹ اڑ گئی۔ اس موقع پر اسلام آباد نے بیٹنگ میں تبدیلی کی اور شاداب خان کو تیسرے نمبر پر بھیج دیا۔ مگر یہ موو کوئی اچھا ثابت نہ ہوا اور شاداب تنویر کی چھٹی بال پر تنویر ہی کو کیچ دے بیٹھا – پہلے اوور میں جو میڈن تھا اور 2 وکٹ آؤٹ۔

    اسلام آبار کی مشکلات میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب 8 کے اسکور پر رضوان حسین بھی محمد نواز کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہو گیا۔ چمپئین مشکلات کا شکار۔۔۔

    ڈیلپورٹ اور طلعت حسین کے درمیان پانچاس رنز کی قابلِ ذکر پارٹنرشپ ہوئی جسے فواداحمد نے تنویرسہیل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کروا دیا۔

    آصف علی اور طلعت حسین نے اننگ کو پھر سے سہارا دینے کی کوشش کی مگر 76 کے اسکور پر حسین طلعت فواداحمد کے ہاتھوں بولڈ ہو گیا۔ فہیم اشرف بھی جلد ہی وکٹ کھو بیٹھا جب 82 کے اسکور پر احمدشہزاد نے فواداحمد کی بال پر کیچ پکڑ لیا۔

    آصف علی جو ابھی تک کریز پر موجود تھا اس نے وین پارنل کی ساتھ ملکر اسکور کو 117 تک پہنچا دیا جب ایک بار پھر سہیل تنویر کی بال پر محمد نواز کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا، آسف نے 36 رنز بنائے۔ سمیت پٹیل نے وین پارنل کے ساتھ ملکر اچھی پارٹنرشپ دی اور خاص کر پارنل نے مسلسل چوکے لگاتے ہوئے اپنا اسکور 41 تک لے گیا مگر 144 کے اسکور پر پارنل بھی سہیل تنویر کی بال پر عمراکمل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ آخری اوورز میں سمیت پٹیل نے چند چوکے لگا کر اسکور 157 تک پہنچا دیا۔

    ایک وقت میں جب 8 پر 3 وکٹس گر چکے تھے تو لگتا تھا اسلام آباد بمشکل ہی کوی بڑا اسکور کر پائے گا۔ مگر 157 تک لے جانا بہت بڑی بات تھی۔ سہیل تنوہر نے پہلی بار 4 وکٹ لیئے اور فوادآحمد کے 3 وکٹ تھے۔

    کوئٹہ کی اننگ کی ابتدا بھی کوئی خاص اچھی نہیں تھی اور احمدشہزاد ایکبار پھر ناکام رھا اور چھ بال پر صرف 2 رنز بنا سکا۔ سات کے اسکور پر پہلی وکٹ گر گئی۔ رائیلی روسو نے ایک دو جارحانہ اسٹروک کھیلے مگر چھ گیندوں پر 10 رنز بنا کر وہ بھی رومان رئیس کی بال پر محمد سمیع کے ہاتھوں آؤٹ ہو گیا۔ 

    عمراکمل بیٹنگ کے لیے آیا۔ شین وارن کو ایک ایک بہت بڑی زندگی ملی جب 27 کے اسکور پر محمدسمیع نے اسے بولڈ کر دیا، مگر بال کرانے سے پہلے سمیع نے اپنے دائیں پاؤں سے وکٹ گرا دی تھی۔ امپائر نے نو بال دی اور ایک فری ہٹ! یہ کوئٹہ کی خوش قسمتی تھی اور اسلام آباد کی بدقسمتی کیونکہ اسکے بعد شین وارن اور عمراکمل نے زبردست جارحانہ انداز اپناتے ہوئے اسکور 94 تک پہنا دیا۔ اس موقع پر عمراکمل 28 بالوں پر 44 رنز بنا کر ڈیلپورٹ کے ہاتھوں کیچ ایند بولڈ ہو گیا۔

    مگر شین وارن کی اننگ جاری رہی اور 55 بالوں پر 6 چوکوں اور 4 چکھوں کی مدد سے 81 رنز بنا کر ناٹ اؤٹ اور مین آف دی میچ قرار پایا۔ سرفراز نے 15 رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوا۔ کوئٹہ کی فتح بہت زبردست تھی۔

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: کوئٹہ 7 وکٹ سے جیت گیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    PSL4: Islamabad United vs Quetta Gladiators

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • PSL4: Karachi Kings vs Lahore Qalandars

    PSL4: Karachi Kings vs Lahore Qalandars

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    کراچی کنگز بمقابلہ لاہور قلندرز

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    پاکستان کے دو بڑے شہروں، کراچی اور لاہور کے مابین میچ ہمیشہ تلخ سخت اور قابل دید ہوتا ہے۔

    پی ایس ایل میں کراچی کو لاہور پر 4 کے مقابلے میں 1 میچ سے برتری حاصل ہے۔

    LahoreQalandars@ کے لیے پی ایس ایل کوئی خاص خوشگوار ثابت نہیں ہوا، اور سب سے زیادہ میچ ہارنے واللی ٹیم ثابت ہوا ہے۔

    پی ایس ایل کے اس چوتھے ایڈیشن کے پانچویں میچ میں KarachiKings@ نے ٹاس جیت کر پہلے بالنگ کا فیصلہ کیا

    لاہور کی جانب سے Fakhar Zaman اورSohail Akhtar  نے بیٹنگ کا آغاز کیا۔ جبکہ کراچی کی جانب سے Imad Wasim اور Muhammad Amir نے بالنگ کا آغاز کیا۔

    لاہورقلندرز کے مالک Fawad Rana نے اس سال کوچنگ کے لیے پاکستان کی قومی کوچ Micky Arthur کو چنا اور ساتھ میں پاکستان کے لیجنڈ Wasim Akram کو بھی رکھا، مگر پہلا میچ جو اسلام آباد کے خلاف کھیلے ایک بار پھر جیتا ہوا میچ ہار گئے اور پی ایس ایل کی نحوست لاہور کے لیے جاری رہی۔

    پہلے پانچ اوورز میں لاہورقلندرز کا اسکور 37 رنز تھا۔ اور ساتویں اوور کے اختتام پر لاہور کا اسکور 61 تک جا پہنچا۔ مگر پھر نوجوان باؤلر Umer Khan نے آٹھویں اوور مین اپنی نپی تلی اسپین باؤلنگ سے فخرزمان اور سہیل اختر کو اسکور نہ کرنا دیا تو سہیل اختر نے جلدبازی کی اور اونچی شاٹ کھیلتے ہوئے Babar Azam کو کیچ تھما دیا۔

    اسکور 65 پر ایک اؤت پر Devcich کھیلنے آیا۔ مگر کراچی کے اسپینرز نے عمدہ بالنگ کی اور اسکور کو بڑھنے نہ دیا۔ 77 کے اسکور پر فخرزمان ایک باہر جاتی ہوئی گیند کو کھیل کر اپنی وکٹ کھو بیٹھا۔ AB De Villiers اس مقام پر کھیلنے آیا۔ مگر عمررضا کی بہترین بالنگ پر ڈی ویلیرز کی بھی نہ چلی اور دنیا کے بہترین ترین بیٹسمینز میں سے ایک صرف 3 رنز بنا کر آؤٹ ہو گیا۔ اس مقام پر لاہورقلندرز ایک بار پھر مشکلات کا شکار ہو گئے۔

    اس مقام پر حفیظ کھیلنے آیا اور 14 اوورز کے اختتام پر لاہور کے 100 رنز مکمل ہوئے۔ لاہور مشکلات کا شکار تھی کہ اسکور کم تھا انہیں کم از کم 160 کے قریب اسکور چاہیئے مگر 103 کے اسکور پر ایک تیز رنز لیتے ہوئے حفیظ اسکندررضا کے تھرو پر رن آؤٹ ہو گیا۔ 127 کے اسکور پر برینڈن ٹیلر بھی ایک تیز رنز لیتے ہوئے اپنی وکٹ کھو بیٹھا۔ جبکہ اگلی ہی بال پر ڈیوسیچ بھی عامر کی بال پر روی بھوپارا کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ قلندرز کی اننگ منتشر ہو رہی تھی۔

    بیس اوورز کے اختتام پر لاہورقلندرز نے 138 رنز اسکور کیے۔ ایک وقت میں لاہور کی اننگ اچھی جار رہی تھی مگر کراچی کی نپی تلی بالنگ نے قلندریوں کو بھنگ پلا دی اور قلدنرز کبھی بھی ہوش میں نہ آ سکے۔ اور بالآخر صرف ایک سو اڑتیس رنز بنا سکے۔

    کراچی  کنگز کی اننگ کا آغاز بابر اعظم اور لیونگسٹون نے کیا اور لاہور کی جانب سے یاسرشاہ نے بالنگ شروع کی۔ شاھین شاہ آفریدی کے پہلے اوور میں لیونگسٹون بال بال بچا مگر پھر اسی اوور میں آفریدی کی ایک خوبصورت بال نے لیونگسٹون کی درمیانی وکٹ پچھاڑ دی – 13 پر پہلا آؤٹ۔

    پاووراوورز کے اختتام پر کراچی کا اسکور 32 رنز تھا اور اسکا ایک کھلاڑی آؤٹ ہوا تھا۔ بیٹنگ کرنا آسان نہیں تھا اور کراچی کے 50 رنز 9ویں اوور کی تیسری بال پر مکمل ہوئے اور 10 اوور میں 55۔

    قلندرز کو ایک بہت بڑی کامیابی اسوقت ملی جب Viljoen نے بابراعظم کو کلین بولڈ کر دیا، اس وقت کراچی کا اسکور 60 رنز تھا۔ 90 کے اسکور پر شاھین شاہ آفریدی نے کولن انگرام کو بھی بولڈ کر دیا۔ کراچی کنگز کے اسوقت سولہویں اوور میں 90 رنز اور تین کھلاڑی آؤت۔ اور مانو یا نہ مانو عین اسقت دبئی میں بارش شروع ہو گیا۔

    جب میچ دوربارہ شروع ہوا تو شاھین شاہ آفریدی کے پہلے اوور میں ایک کیچ چھوٹا اور ایک تقریباً کیچ نا ہو سکا۔ مگر اگلے ہی اوور میں بوپارا کو راؤف نے فخرزمان کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرا دیا۔ اسوقت کراچی کا اسکور 93 رنز 4 وکٹ کے نقصان پر۔ اس مقام پر کراچی کا کپتان عماد وسیم بیٹنگ کو آیا مگر اسی اوور میں راؤف نے محمد رمضان کو کلین بولڈ کر دیا۔ 94 کے اسکور پر 5 آؤٹ۔

    کراچی کے 100 رنز 17 اوور اور 3 بالوں پر مکمل ہوئے۔ اٹھارہویں اوور کی تیسری بال پر راؤف نے عماد وسیم کو بھی آؤٹ کردیا، اسوقت کراچی کو ابھی مزید 28 رنز درکار تھے جبکہ 9 بالز باقی تھیں۔ جبکہ اگلی ہی بال پر سہیل خان کو بھی راؤف نے بولڈ کر دیا اور اور ہیٹ ٹرک کا موقع ملا مگر مس ہو گیا، اس مقام پر فواد رانا کا جوش و جذبہ اور دھمال واقعی قلندروں والی تھی۔ راؤف نے اپنے 4 اوورز میں 23 رنز دیکر 4 وکٹ حاصل کیے

    آخری اوور میں کراچی کو 23 رنز درکارتھے۔ راحت علی کی پہلی ہی بال پر ڈی ویلیئرز نے عامر کا کیچ پکڑ لیا، عامر نے ایک رنز بنایا۔ آخری اوور کی چوتھی بال پر نویں وکٹ بھی گر گئی اور ابھی بھی 23 رنز درکار تھے۔ جبکہ راحت کی اگلی ہی بال پر دسواں کھلاڑی شنواری بھی کیچ آؤٹ ہو گیا اور یوں لاہور کو کراچی کے خلاف 22 رنز سے فتح حاصل ہوئی۔ 

    گوکہ لاہورقلندرز کا اسکور کوئی بڑا نہیں تھا مگر لاہور کی اچھی بالنگ اور پچ کی حالت کی وجہ سے کراچی اپنے مطلوبہ حدف حاصل کرنے میں ناکام رھا۔ اس طرح ٹورنامنٹ میں رونق بحال ہو گئی کہ کراچی اور لاہور نے ایک ایک میچ جیتا اور ہارا۔

    PSL4: Karachi Kings vs Lahore Qalandars

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: لاہورقلندرز نے میچ 22 رنز سے جیت لیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • PSL4: Islamabad United vs Multan Sultans

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    اسلام آباد یونائٹڈ بمقابلہ ملتان سلطانز

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    دفاعی چمپئین اسلام آباد یونائیٹڈ کا میچ ملتان سلطانز کے مابین تھا۔

    دونوں ٹیموں کا ٹورنامنٹ میں دوسرا دوسرا میچ تھا۔

    سلطانز نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کی اور اسلام آباد کی جانب سے لیوک رونکی اور رضوان حسین نے بیٹنگ کا آغاز کیا۔

    رونکی اپنے مخصوص انداز میں کھیلتے ہوئے صرف 33 گیندوں پر 51 رنز بنائے۔ رونکی کی اننگ کی خصوصیت یہ تھی کہ اس نے صرف ایک چوکا لگایا جبکہ 5 چھکوں کی برسات کر دی۔

    ملتان سلطانز کی بالنگ زبردست تھی، خاص کر محمدعرفان نے زبردست بالنگ کی اور اپنے مقررہ اوور میں صرف 16 رنز دیکر ایک وکٹ حاصل کی۔ رونکی کے علاوہ کوئی بھی بیٹسمین جم کر نہ کھیل سکا اور 76 کے اسکور پر اسلام آباد کے 6 کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے، اس مقام پر سمیت پٹیل اور فہیم اشرف نے قدرے بہترے بیٹنگ کرتے ہوئے اسکور کو دھکا لگایا۔ 20 اوورز کے اختتام پر اسلام آباد محض 125 رنز ہی بنا سکی جو اب تک کا سب سے کم اسکور تھا۔

    ملتان سلطانز کی اننگ کی ابتدا بھی کچھ اچھی نہ تھی اور چارلس بغیر کوئی اسکور کیے وقاص مقصود کی بال پر رونکی کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔  Shan Masood اور Shoaib Malik اچھی پارٹنرشپ بنانے میں کامیاب ہوئے مگر ایکبار پھر ایک غیرضروری رنز لیتے ہوئے شان مسعود شداب خان کے ہاتھوں رن آؤٹ ہو گیا، اس وقت ملتان کا اسکور 40 رنز تھا۔ LJ Evans نے پندرہ رنز بنائے اور ایک غیرضروری شاٹ کھیلتے ہوئے بانڈری لائن پر آصف علی کے ہاتھوں Shadab Khan کی بال پر آؤٹ ہو گیا، اور یکدم ملتان سلطانز کی اننگ پریشانی کا شکار ہو گئی۔ 43 پر تین۔

    اس مقام پر Hammad Azam کھیلنے آیا اور جارحانہ انداز اپنانے کی کوشش کی، مگر کبھی بھی استحکام کیساتھ نہ کھیل سکا۔ چند ایک بار کیچ آؤٹ ہوتے بچا اور پھر آخر 14 رنز بنا کر شداب خان کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہو گیا۔ 75 پر 4۔ Andrei Russel نے بھی جارحانہ انداز میں کھیلنے کی کوشش کی اور چند ایک مسلسل چھکے رسید کر دئے مگر صرف 16 کے رنز پر Muhammad Sami کی ایک خوبصورت بال پر بولڈ ہو گیا۔ 101 پر 5۔ اگلا بیٹسمین Shahid Afridi تھا۔ 106 کے اسکور پر فہیم اشرف نے ایک ایسی بال کرائی جو آفریدی کے سر سے ایک کلومیٹر اوپر سے گزرتی ہوئے رنکی کو کٹ کرتی ہوئی ہوئی بانڈری پار کر گئی اور 5 رنز کا اسکور کا اضافہ اور ایک فری ہٹ ملی، جس پر آفریدی صرف ایک رنز ہی لے سکا۔

    مگر اگلے ہی اوور میں آفریدی نے وقاص مقصود کو مسلسل دو چھکے رسید کر دئے اور اسکور پورا کر دیا۔

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: ملتان سلطانز نے میچ 5 وکٹ سے جیت لیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • Classical PTV Drama: Haft Aasmaan

    Classical PTV Drama: Haft Aasmaan

    Written By: Hameed Kaashmiri
    Directed By: Tariq Jamil

     

    [embedyt] https://www.youtube.com/watch?v=FxT5d_wDd5w[/embedyt]

     

     

  • ہم اور تیری گلی سے سفر

    ہم اور تیری گلی سے سفر

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#141900″]

    [spacer size=”30″]

    غزل میرؔ

    [dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#ffce93″ border_width=”2″ border_color=”#ffffff” ][spacer size=”10″]

    ہم اور تیری گلی سے سفر، دروغ دروغ
    کہاں دماغ ہمیں اسقدر، دروغ دروغ

    تم اور ہم سے محبت تمہیں، خلاف خلاف
    ہم اور الفتِ خوبِ وگر، دروغ دروغ

    غلط غلط کہ رہیں تم سے ہم تنک غافل
    تم اور پوچھو ہماری خبر، دروغ دروغ

    فروغ کچھ نہیں دعویٰ کو صبحِ صادق کے
    شبِ فراق کو کب ہے سحر، دروغ دروغ

    کسو کے کہنے سے مت بدگماں ہو میرؔ سے تو
    وہ اور اس کو کسو پر نظر، دروغ دروغ

    [/dropshadowbox]

    میرتقی میرؔ

    [/nk_awb]

    ہم اور تیری گلی سے سفر


  • میرزا مظہر جانِ جاناں

    میرزا مظہر جانِ جاناں

    [mks_separator style=”solid” height=”3″]

    اردو شعرا – ویکی

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    میرزامظہرجانِ جاناں

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    عرصہ: 1699 تا 1781

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    میرزامظہرجانِ جاناں ایک بلندپایہ صوفی بزرگ اور شاعر تھے۔

    آپ کے والدبنام میرزاجان سلطان شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر کی فوج کے ایک اعلیٰ آفیسر تھے۔  جب میرزامظہر کی پیدائش کی خبرآپ کو ملی تو آپ اس وقت شہنشاہ کے دربار میں تھے۔ عالمگیر نے یہ خبرسن کر کہا کہ بیٹا باپ کی جان ہوتا ہے چونکہ باپ کا نام  میرزا جان ہے تو ہم اس بچے کا نام میرزا جانِ جان رکھتے ہیں۔ مگر عوام الناس میں یہ جانِ جاناں مشہور ہو گیا۔

    گھر کی تربیت کا اثر تھا کہ آپ نقشبندی سلسلے سے منسلک تھے اور نقشبندی سلسلے کے تحت ہی آپ نے مظہریہ شمسیہ کو متعارف کروایا۔

    شیخ محمد طاہر بخشی کے مطابق آپ کی تاریخ پیدائش رمضان المبارک 1111 کی ہے۔ آپ کالاباغ، ملوا، ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ حاجی افضال سیالکوٹی سے حدیث اور حافظ عبدالرسول دھلوی سے قرآن کی تعلیم حاصل کی۔ نورمحمدبدایونی کی نسبت سے نقشبندی سلسلے میں داخل ہوئے۔

    میراجانِ جاناں کو فارسی کی بجائے اردو میں شاعری کی ترغیب دی گئی، کیونکہ اس دور میں یہ  خیال عام ہو رھا تھا کہ فارسی کے دن گنے جا چکے ہیں اور اردو عنقریب سرکاری زبان ہو جائے گی۔ میرزاجانِ جاناں نے صوفیانہ علم پر کئی ایک خطوط بھی لکھے۔

    میرزا جانِ جاناں کے مریدین میں مشہور حنفی عالم قاضی ثنااللہ پانی پتی شامل ہیں۔ قاضی صاحب نے  مشہور تفسیر القرآن لکھی جس کا نام تفسیرِ مظہری ہے۔  میرزا ہی کے سلسۂ تعلیم میں ایک اور بڑا نام ابنِ العابدین اور علامہ الوسی بھی شامل ہیں۔ میرزامظہرجانِ جاناں کے جانشین عبداللہ  بالقب شاہ غلام علی دھلوی ہیں جنہیں بہت بڑی تعداد کے نقشبدی تیرہویں صدی کا مجدد مانتے ہیں۔

    میرزامظہرجانِ جاناں کو 7 محرم الحرام کو ایک شیعہ نے گولی مار کر سخت زخمی کر دیا۔ اس وقت انکی عمر 80 سال سے کچھ اوپر تھی۔ 10 محرم الحرام کو آپ کا انتقال ہو گیا۔ آپ  صوفی کے سنہرے سلسلے سے تعلق رکھتے تھے جس میں شیخ احمد سرہندی جو گیارہویں صدی کے مجدد مانے جاتے ہیں، آتے ہیں۔

    آپ کی تصانیف میں:
    – دیوانِ مظہر
    – خریطہ جواہر
    – مکاتیب کے مختلف مجموعے
    – مجموعہ اردو اشعار
    – متفرق اور مختصر نثری تحریریں
    – ملفوظات

    میرزا مظہر جانِ جاناں

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    مسعودؔ

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

  • PSL4: Peshawar Zalmi vs Quetta Gladiators

    PSL4: Peshawar Zalmi vs Quetta Gladiators

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    پشاورزلمی بمقابلہ کوئٹہ گلیڈایٹرز

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    پی ایس ایل کا تیسرا میچ دبئی میں PeshawarZalmi@ اور QuettaGladiators@ کے مابین ہوا

    کوئٹہ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور پشاور کی جانب سے Kamran Akmal اور Andrei Fletcher نےاوپننگ کی جبکہ کوئٹہ کی جانب سے سہیل تنویر اور محمد نواز نے بالنگ شروع کی۔

    پشاورزلمی اننگ

    پشاور زلمی کی جانب سے کامران اکمل زبردست جارحانہ موڈ میں رھا اور عمدہ بیٹنگ کی۔ جبکہ فلیچر زیادہ دیر پچ پر نہ ٹھہر سکا اور صرف ایک رنز بنا کر Muhammad Irfan کی بال پر ایل بی ڈبلیو ہو گیا۔ Sohaib Maqsood نے کامران خان کا ساتھ دیا اور ساتویں اوور کی پانچویں گیند پر 50 رنز مکمل کر لیے۔

    خاص کر کامران اکمل جارحانہ موڈ میں تھا اور 5 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 49 رنز بنا کر Muhammad Nawaz کی بال پر Rily Rossouw کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ صہیب مقصور کی بیٹنگ میں جان نہیں تھی اور 29 گیندوں پر صرف 24 رنز بنا کر محمد عرفان کے ہاتھوں غلام مدثر کی بال پر آؤٹ ہو گیا۔

    41 سالہ Misbah ul Haq نے چند ایک زبردست شاٹس کھیلے اور اسکور کو دھکا لگانے کی کوشش کی، مگر کوئٹہ کی بالنگ بڑی نپی تلی رہی اور اس دوران Kieron Pollard کو بھی آؤٹ کر دیا۔ پولارڈ نے چھ بالوں پر صرف 3 رنز بنائے اور Umar Akmar کے ہاتھوں محمد نواز کی بال پر آؤٹ ہو گیا۔

    یہاں پر میں سمجھتا ہوں کہ زلمی کے کپتان Darren Sammy کو خود کھیلنے آنا چاہیے تھا مگر اس نے Dawson کو بھیج دیا، ڈاؤسن بغیر کوئی اسکور کیے ایل بی ڈبلیو قرار دیدیا گیا مگر ریوئیو کرنے پر ایمپائر کو اپنا فیصلہ بدلنا پڑا۔

    ڈاؤسن نے 14 بالوں پر 21 اور مصباح آلحق نے 32 بالوں پر 49 رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔ زلمی کا اسکور اب تک سب سے کم اسکور رھا اور اپنے مقررہ 20 اوورز میں پشاورزلمی 154 رنز ہی بنا سکے۔

    کوئٹہ اننگ

    کوئٹہ کو 155 کا حدف حاصل کرنے کے لیے ابتدائی نقصان اٹھانا پڑا جب Ahmed Shehzad بغیر کوئی اسکور کیے اننگ کی پہلی ہی گیند پر حسن علی کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہو گیا۔

    رائلی روسو اور Shane Watson نے اسکے بعد اچھی بیٹنگ کی اور اسکور میں تیزی سے اضافہ کرنا شروع کر دیا۔ اس دوران خان کر Umaid Asif کو اچھی پٹائی کی مگر عمید آصف نے اپنا بدلہ اس وقت چکا دیا جب شین واٹسن ایک چھکا لگانے کی کوشش میں ہانڈری لائن پر حسن علی کو کیچ دے بیٹھا۔ واٹسن نے 15 بالوں پر 19 رنز بنائے۔

    اسکے بعد عمراکمل کھیلنے آیا اور آتے ہی اپنے بھائی کامران اکمل کی طرح جارحانہ کھیل کھلنا شروع کر دیا۔ اور کوئٹہ کے 50 رنز صرف 5 اوورز اور ایک بال پر بنے۔ عمرا اکمل اور روسو اچھا کھیل رہے تھے کہ آٹھویں اوور کی دوسری بال پر روسو نے ایک غیرضروری شاٹ کھیلتے ہوئے صہیب مقصود کو کیچ دے بیٹھا، روسو نے عمر اکمل کیساتھ 4 اوورز میں 37 رنز بنائے۔ کوئٹہ 71 پر 3

    کوئٹہ کا کپتان Sarfraz Ahmed بیٹنگ کے لیے ایا۔ دس اوورز کے اختتام پر کوئٹہ کا اسکور 82 رنز تھا اور اسکے 3 کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔ کوئٹہ کے 100 رنز تیرھویں اوور میں مکمل ہوئے۔ بارویں اوور کی دوسری بال پر سرفراز کو ایل بھی ڈبلیو دیا گیا جو کہ ریوئیو ہوا اور ایمپائر کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا، اگلی ہی گیند پر سرفراز نے چوکا لگا کر اسکور 100 سے اوپر کر دیا۔

    عمراکمل اور سرفراز کی پچاس رنز کی پارٹنرشپ نے کوئٹہ کو استحکام دلایا حالانکہ اس دوران کئی ایک رن آؤٹ کے چانسز پشاور کے ہاتھوں سے جاتے رہے۔ 15 اوورز کے بعد کوئٹہ کا اسکور 121 تھا۔ سولویں اوور کی پہلی بال پر عمراکمل نے چوکا لگا کر اپنی انفرادی ففٹی مکمل کی۔

    پشاورزلمی کو بالآخر ایک کامیابی ملی جب سرفراز احمد Wahab Riaz کی بال پر ڈیرن سمی کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ سرفراز نے 28 گیندوں پر 3 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 37 رنز بنائے۔ کوئٹہ کا اسکور 133 پر چار وکٹ تھا۔ Dwyane Smith کوئٹہ کا اگلا بیٹسمن تھا۔

    کوئٹہ کی اننگ کبھی بھی کسی خطرے سے دوچار نہیں تھی اور انہوں نے باقی کی رنز 19 اوورز کی چوتھی بال پر عمر اکمل نے چھکا لگا کر پورا کر لیا۔

    پشاور کی اننگ میں بے شک کامران اکمل اور مصباح نے اچھی بیٹنگ کی مگر انکا اسکور کسی بھی طرح تسلی بخش نہیں تھا۔ کوئٹہ کی بالنگ زبردست تھیا اور بے شک کوئٹہ کی پہلی بال پر ہی وکٹ گر چکی تھی مگر انکی بیٹنگ لائن کافی مضبوط نظر آئی۔ کوئٹہ کی ٹیم بہت مضبوط اور بیلنس میں لگتی ہے اور یہ ٹیم ٹورنامنٹ میں کافی دور تک جائے گی۔

    Full Scorecard

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: کوئٹہ گلیڈائٹرز نے میچ 6 وکت سے جیت لیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    PSL4: Peshawar Zalmi vs Quetta Gladiators

    Pakistan Domestic Cricket - History