Blog

  • PSL4: Islamabad United vs Quetta Gladiators

    PSL4: Islamabad United vs Quetta Gladiators

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    اسلام آباد یوناٹڈ بمقابلہ کوئٹہ گلاڈیئٹرز

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    پی ایس ایل کا چھٹا میچ دفاعی چمپئن اسلام آباد یونائٹڈ اور کوئٹہ گلاڈیئٹرز کے درمیان ہوا۔

    کوئٹہ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔

    اسلام آباد کی جانب سے لیوک رونکی، جو ہمیشہ جارحانہ اور اچھی بیٹنک کرتا ہے اسکے ساتھ رضوان حسین نے شروع کی۔ کوئٹہ کی جانب سے سہیل تنویر نے بالنگ شروع کی۔

    اور کیا بالنگ تھی۔ پہلی ہی بال پر خطرے کی گھنٹی رونکی کو بغیر کوئی اسکور کیے احمد شہزاد کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرا دیا۔ اسلام آباد کی پہلی ہی بال پر وکٹ اڑ گئی۔ اس موقع پر اسلام آباد نے بیٹنگ میں تبدیلی کی اور شاداب خان کو تیسرے نمبر پر بھیج دیا۔ مگر یہ موو کوئی اچھا ثابت نہ ہوا اور شاداب تنویر کی چھٹی بال پر تنویر ہی کو کیچ دے بیٹھا – پہلے اوور میں جو میڈن تھا اور 2 وکٹ آؤٹ۔

    اسلام آبار کی مشکلات میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب 8 کے اسکور پر رضوان حسین بھی محمد نواز کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہو گیا۔ چمپئین مشکلات کا شکار۔۔۔

    ڈیلپورٹ اور طلعت حسین کے درمیان پانچاس رنز کی قابلِ ذکر پارٹنرشپ ہوئی جسے فواداحمد نے تنویرسہیل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کروا دیا۔

    آصف علی اور طلعت حسین نے اننگ کو پھر سے سہارا دینے کی کوشش کی مگر 76 کے اسکور پر حسین طلعت فواداحمد کے ہاتھوں بولڈ ہو گیا۔ فہیم اشرف بھی جلد ہی وکٹ کھو بیٹھا جب 82 کے اسکور پر احمدشہزاد نے فواداحمد کی بال پر کیچ پکڑ لیا۔

    آصف علی جو ابھی تک کریز پر موجود تھا اس نے وین پارنل کی ساتھ ملکر اسکور کو 117 تک پہنچا دیا جب ایک بار پھر سہیل تنویر کی بال پر محمد نواز کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا، آسف نے 36 رنز بنائے۔ سمیت پٹیل نے وین پارنل کے ساتھ ملکر اچھی پارٹنرشپ دی اور خاص کر پارنل نے مسلسل چوکے لگاتے ہوئے اپنا اسکور 41 تک لے گیا مگر 144 کے اسکور پر پارنل بھی سہیل تنویر کی بال پر عمراکمل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ آخری اوورز میں سمیت پٹیل نے چند چوکے لگا کر اسکور 157 تک پہنچا دیا۔

    ایک وقت میں جب 8 پر 3 وکٹس گر چکے تھے تو لگتا تھا اسلام آباد بمشکل ہی کوی بڑا اسکور کر پائے گا۔ مگر 157 تک لے جانا بہت بڑی بات تھی۔ سہیل تنوہر نے پہلی بار 4 وکٹ لیئے اور فوادآحمد کے 3 وکٹ تھے۔

    کوئٹہ کی اننگ کی ابتدا بھی کوئی خاص اچھی نہیں تھی اور احمدشہزاد ایکبار پھر ناکام رھا اور چھ بال پر صرف 2 رنز بنا سکا۔ سات کے اسکور پر پہلی وکٹ گر گئی۔ رائیلی روسو نے ایک دو جارحانہ اسٹروک کھیلے مگر چھ گیندوں پر 10 رنز بنا کر وہ بھی رومان رئیس کی بال پر محمد سمیع کے ہاتھوں آؤٹ ہو گیا۔ 

    عمراکمل بیٹنگ کے لیے آیا۔ شین وارن کو ایک ایک بہت بڑی زندگی ملی جب 27 کے اسکور پر محمدسمیع نے اسے بولڈ کر دیا، مگر بال کرانے سے پہلے سمیع نے اپنے دائیں پاؤں سے وکٹ گرا دی تھی۔ امپائر نے نو بال دی اور ایک فری ہٹ! یہ کوئٹہ کی خوش قسمتی تھی اور اسلام آباد کی بدقسمتی کیونکہ اسکے بعد شین وارن اور عمراکمل نے زبردست جارحانہ انداز اپناتے ہوئے اسکور 94 تک پہنا دیا۔ اس موقع پر عمراکمل 28 بالوں پر 44 رنز بنا کر ڈیلپورٹ کے ہاتھوں کیچ ایند بولڈ ہو گیا۔

    مگر شین وارن کی اننگ جاری رہی اور 55 بالوں پر 6 چوکوں اور 4 چکھوں کی مدد سے 81 رنز بنا کر ناٹ اؤٹ اور مین آف دی میچ قرار پایا۔ سرفراز نے 15 رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوا۔ کوئٹہ کی فتح بہت زبردست تھی۔

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: کوئٹہ 7 وکٹ سے جیت گیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    PSL4: Islamabad United vs Quetta Gladiators

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • PSL4: Karachi Kings vs Lahore Qalandars

    PSL4: Karachi Kings vs Lahore Qalandars

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    کراچی کنگز بمقابلہ لاہور قلندرز

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    پاکستان کے دو بڑے شہروں، کراچی اور لاہور کے مابین میچ ہمیشہ تلخ سخت اور قابل دید ہوتا ہے۔

    پی ایس ایل میں کراچی کو لاہور پر 4 کے مقابلے میں 1 میچ سے برتری حاصل ہے۔

    LahoreQalandars@ کے لیے پی ایس ایل کوئی خاص خوشگوار ثابت نہیں ہوا، اور سب سے زیادہ میچ ہارنے واللی ٹیم ثابت ہوا ہے۔

    پی ایس ایل کے اس چوتھے ایڈیشن کے پانچویں میچ میں KarachiKings@ نے ٹاس جیت کر پہلے بالنگ کا فیصلہ کیا

    لاہور کی جانب سے Fakhar Zaman اورSohail Akhtar  نے بیٹنگ کا آغاز کیا۔ جبکہ کراچی کی جانب سے Imad Wasim اور Muhammad Amir نے بالنگ کا آغاز کیا۔

    لاہورقلندرز کے مالک Fawad Rana نے اس سال کوچنگ کے لیے پاکستان کی قومی کوچ Micky Arthur کو چنا اور ساتھ میں پاکستان کے لیجنڈ Wasim Akram کو بھی رکھا، مگر پہلا میچ جو اسلام آباد کے خلاف کھیلے ایک بار پھر جیتا ہوا میچ ہار گئے اور پی ایس ایل کی نحوست لاہور کے لیے جاری رہی۔

    پہلے پانچ اوورز میں لاہورقلندرز کا اسکور 37 رنز تھا۔ اور ساتویں اوور کے اختتام پر لاہور کا اسکور 61 تک جا پہنچا۔ مگر پھر نوجوان باؤلر Umer Khan نے آٹھویں اوور مین اپنی نپی تلی اسپین باؤلنگ سے فخرزمان اور سہیل اختر کو اسکور نہ کرنا دیا تو سہیل اختر نے جلدبازی کی اور اونچی شاٹ کھیلتے ہوئے Babar Azam کو کیچ تھما دیا۔

    اسکور 65 پر ایک اؤت پر Devcich کھیلنے آیا۔ مگر کراچی کے اسپینرز نے عمدہ بالنگ کی اور اسکور کو بڑھنے نہ دیا۔ 77 کے اسکور پر فخرزمان ایک باہر جاتی ہوئی گیند کو کھیل کر اپنی وکٹ کھو بیٹھا۔ AB De Villiers اس مقام پر کھیلنے آیا۔ مگر عمررضا کی بہترین بالنگ پر ڈی ویلیرز کی بھی نہ چلی اور دنیا کے بہترین ترین بیٹسمینز میں سے ایک صرف 3 رنز بنا کر آؤٹ ہو گیا۔ اس مقام پر لاہورقلندرز ایک بار پھر مشکلات کا شکار ہو گئے۔

    اس مقام پر حفیظ کھیلنے آیا اور 14 اوورز کے اختتام پر لاہور کے 100 رنز مکمل ہوئے۔ لاہور مشکلات کا شکار تھی کہ اسکور کم تھا انہیں کم از کم 160 کے قریب اسکور چاہیئے مگر 103 کے اسکور پر ایک تیز رنز لیتے ہوئے حفیظ اسکندررضا کے تھرو پر رن آؤٹ ہو گیا۔ 127 کے اسکور پر برینڈن ٹیلر بھی ایک تیز رنز لیتے ہوئے اپنی وکٹ کھو بیٹھا۔ جبکہ اگلی ہی بال پر ڈیوسیچ بھی عامر کی بال پر روی بھوپارا کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ قلندرز کی اننگ منتشر ہو رہی تھی۔

    بیس اوورز کے اختتام پر لاہورقلندرز نے 138 رنز اسکور کیے۔ ایک وقت میں لاہور کی اننگ اچھی جار رہی تھی مگر کراچی کی نپی تلی بالنگ نے قلندریوں کو بھنگ پلا دی اور قلدنرز کبھی بھی ہوش میں نہ آ سکے۔ اور بالآخر صرف ایک سو اڑتیس رنز بنا سکے۔

    کراچی  کنگز کی اننگ کا آغاز بابر اعظم اور لیونگسٹون نے کیا اور لاہور کی جانب سے یاسرشاہ نے بالنگ شروع کی۔ شاھین شاہ آفریدی کے پہلے اوور میں لیونگسٹون بال بال بچا مگر پھر اسی اوور میں آفریدی کی ایک خوبصورت بال نے لیونگسٹون کی درمیانی وکٹ پچھاڑ دی – 13 پر پہلا آؤٹ۔

    پاووراوورز کے اختتام پر کراچی کا اسکور 32 رنز تھا اور اسکا ایک کھلاڑی آؤٹ ہوا تھا۔ بیٹنگ کرنا آسان نہیں تھا اور کراچی کے 50 رنز 9ویں اوور کی تیسری بال پر مکمل ہوئے اور 10 اوور میں 55۔

    قلندرز کو ایک بہت بڑی کامیابی اسوقت ملی جب Viljoen نے بابراعظم کو کلین بولڈ کر دیا، اس وقت کراچی کا اسکور 60 رنز تھا۔ 90 کے اسکور پر شاھین شاہ آفریدی نے کولن انگرام کو بھی بولڈ کر دیا۔ کراچی کنگز کے اسوقت سولہویں اوور میں 90 رنز اور تین کھلاڑی آؤت۔ اور مانو یا نہ مانو عین اسقت دبئی میں بارش شروع ہو گیا۔

    جب میچ دوربارہ شروع ہوا تو شاھین شاہ آفریدی کے پہلے اوور میں ایک کیچ چھوٹا اور ایک تقریباً کیچ نا ہو سکا۔ مگر اگلے ہی اوور میں بوپارا کو راؤف نے فخرزمان کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرا دیا۔ اسوقت کراچی کا اسکور 93 رنز 4 وکٹ کے نقصان پر۔ اس مقام پر کراچی کا کپتان عماد وسیم بیٹنگ کو آیا مگر اسی اوور میں راؤف نے محمد رمضان کو کلین بولڈ کر دیا۔ 94 کے اسکور پر 5 آؤٹ۔

    کراچی کے 100 رنز 17 اوور اور 3 بالوں پر مکمل ہوئے۔ اٹھارہویں اوور کی تیسری بال پر راؤف نے عماد وسیم کو بھی آؤٹ کردیا، اسوقت کراچی کو ابھی مزید 28 رنز درکار تھے جبکہ 9 بالز باقی تھیں۔ جبکہ اگلی ہی بال پر سہیل خان کو بھی راؤف نے بولڈ کر دیا اور اور ہیٹ ٹرک کا موقع ملا مگر مس ہو گیا، اس مقام پر فواد رانا کا جوش و جذبہ اور دھمال واقعی قلندروں والی تھی۔ راؤف نے اپنے 4 اوورز میں 23 رنز دیکر 4 وکٹ حاصل کیے

    آخری اوور میں کراچی کو 23 رنز درکارتھے۔ راحت علی کی پہلی ہی بال پر ڈی ویلیئرز نے عامر کا کیچ پکڑ لیا، عامر نے ایک رنز بنایا۔ آخری اوور کی چوتھی بال پر نویں وکٹ بھی گر گئی اور ابھی بھی 23 رنز درکار تھے۔ جبکہ راحت کی اگلی ہی بال پر دسواں کھلاڑی شنواری بھی کیچ آؤٹ ہو گیا اور یوں لاہور کو کراچی کے خلاف 22 رنز سے فتح حاصل ہوئی۔ 

    گوکہ لاہورقلندرز کا اسکور کوئی بڑا نہیں تھا مگر لاہور کی اچھی بالنگ اور پچ کی حالت کی وجہ سے کراچی اپنے مطلوبہ حدف حاصل کرنے میں ناکام رھا۔ اس طرح ٹورنامنٹ میں رونق بحال ہو گئی کہ کراچی اور لاہور نے ایک ایک میچ جیتا اور ہارا۔

    PSL4: Karachi Kings vs Lahore Qalandars

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: لاہورقلندرز نے میچ 22 رنز سے جیت لیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • PSL4: Islamabad United vs Multan Sultans

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    اسلام آباد یونائٹڈ بمقابلہ ملتان سلطانز

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    دفاعی چمپئین اسلام آباد یونائیٹڈ کا میچ ملتان سلطانز کے مابین تھا۔

    دونوں ٹیموں کا ٹورنامنٹ میں دوسرا دوسرا میچ تھا۔

    سلطانز نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کی اور اسلام آباد کی جانب سے لیوک رونکی اور رضوان حسین نے بیٹنگ کا آغاز کیا۔

    رونکی اپنے مخصوص انداز میں کھیلتے ہوئے صرف 33 گیندوں پر 51 رنز بنائے۔ رونکی کی اننگ کی خصوصیت یہ تھی کہ اس نے صرف ایک چوکا لگایا جبکہ 5 چھکوں کی برسات کر دی۔

    ملتان سلطانز کی بالنگ زبردست تھی، خاص کر محمدعرفان نے زبردست بالنگ کی اور اپنے مقررہ اوور میں صرف 16 رنز دیکر ایک وکٹ حاصل کی۔ رونکی کے علاوہ کوئی بھی بیٹسمین جم کر نہ کھیل سکا اور 76 کے اسکور پر اسلام آباد کے 6 کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے، اس مقام پر سمیت پٹیل اور فہیم اشرف نے قدرے بہترے بیٹنگ کرتے ہوئے اسکور کو دھکا لگایا۔ 20 اوورز کے اختتام پر اسلام آباد محض 125 رنز ہی بنا سکی جو اب تک کا سب سے کم اسکور تھا۔

    ملتان سلطانز کی اننگ کی ابتدا بھی کچھ اچھی نہ تھی اور چارلس بغیر کوئی اسکور کیے وقاص مقصود کی بال پر رونکی کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔  Shan Masood اور Shoaib Malik اچھی پارٹنرشپ بنانے میں کامیاب ہوئے مگر ایکبار پھر ایک غیرضروری رنز لیتے ہوئے شان مسعود شداب خان کے ہاتھوں رن آؤٹ ہو گیا، اس وقت ملتان کا اسکور 40 رنز تھا۔ LJ Evans نے پندرہ رنز بنائے اور ایک غیرضروری شاٹ کھیلتے ہوئے بانڈری لائن پر آصف علی کے ہاتھوں Shadab Khan کی بال پر آؤٹ ہو گیا، اور یکدم ملتان سلطانز کی اننگ پریشانی کا شکار ہو گئی۔ 43 پر تین۔

    اس مقام پر Hammad Azam کھیلنے آیا اور جارحانہ انداز اپنانے کی کوشش کی، مگر کبھی بھی استحکام کیساتھ نہ کھیل سکا۔ چند ایک بار کیچ آؤٹ ہوتے بچا اور پھر آخر 14 رنز بنا کر شداب خان کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہو گیا۔ 75 پر 4۔ Andrei Russel نے بھی جارحانہ انداز میں کھیلنے کی کوشش کی اور چند ایک مسلسل چھکے رسید کر دئے مگر صرف 16 کے رنز پر Muhammad Sami کی ایک خوبصورت بال پر بولڈ ہو گیا۔ 101 پر 5۔ اگلا بیٹسمین Shahid Afridi تھا۔ 106 کے اسکور پر فہیم اشرف نے ایک ایسی بال کرائی جو آفریدی کے سر سے ایک کلومیٹر اوپر سے گزرتی ہوئے رنکی کو کٹ کرتی ہوئی ہوئی بانڈری پار کر گئی اور 5 رنز کا اسکور کا اضافہ اور ایک فری ہٹ ملی، جس پر آفریدی صرف ایک رنز ہی لے سکا۔

    مگر اگلے ہی اوور میں آفریدی نے وقاص مقصود کو مسلسل دو چھکے رسید کر دئے اور اسکور پورا کر دیا۔

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: ملتان سلطانز نے میچ 5 وکٹ سے جیت لیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • Classical PTV Drama: Haft Aasmaan

    Classical PTV Drama: Haft Aasmaan

    Written By: Hameed Kaashmiri
    Directed By: Tariq Jamil

     

    [embedyt] https://www.youtube.com/watch?v=FxT5d_wDd5w[/embedyt]

     

     

  • ہم اور تیری گلی سے سفر

    ہم اور تیری گلی سے سفر

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#141900″]

    [spacer size=”30″]

    غزل میرؔ

    [dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#ffce93″ border_width=”2″ border_color=”#ffffff” ][spacer size=”10″]

    ہم اور تیری گلی سے سفر، دروغ دروغ
    کہاں دماغ ہمیں اسقدر، دروغ دروغ

    تم اور ہم سے محبت تمہیں، خلاف خلاف
    ہم اور الفتِ خوبِ وگر، دروغ دروغ

    غلط غلط کہ رہیں تم سے ہم تنک غافل
    تم اور پوچھو ہماری خبر، دروغ دروغ

    فروغ کچھ نہیں دعویٰ کو صبحِ صادق کے
    شبِ فراق کو کب ہے سحر، دروغ دروغ

    کسو کے کہنے سے مت بدگماں ہو میرؔ سے تو
    وہ اور اس کو کسو پر نظر، دروغ دروغ

    [/dropshadowbox]

    میرتقی میرؔ

    [/nk_awb]

    ہم اور تیری گلی سے سفر


  • PSL4: Peshawar Zalmi vs Quetta Gladiators

    PSL4: Peshawar Zalmi vs Quetta Gladiators

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    پشاورزلمی بمقابلہ کوئٹہ گلیڈایٹرز

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    پی ایس ایل کا تیسرا میچ دبئی میں PeshawarZalmi@ اور QuettaGladiators@ کے مابین ہوا

    کوئٹہ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور پشاور کی جانب سے Kamran Akmal اور Andrei Fletcher نےاوپننگ کی جبکہ کوئٹہ کی جانب سے سہیل تنویر اور محمد نواز نے بالنگ شروع کی۔

    پشاورزلمی اننگ

    پشاور زلمی کی جانب سے کامران اکمل زبردست جارحانہ موڈ میں رھا اور عمدہ بیٹنگ کی۔ جبکہ فلیچر زیادہ دیر پچ پر نہ ٹھہر سکا اور صرف ایک رنز بنا کر Muhammad Irfan کی بال پر ایل بی ڈبلیو ہو گیا۔ Sohaib Maqsood نے کامران خان کا ساتھ دیا اور ساتویں اوور کی پانچویں گیند پر 50 رنز مکمل کر لیے۔

    خاص کر کامران اکمل جارحانہ موڈ میں تھا اور 5 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 49 رنز بنا کر Muhammad Nawaz کی بال پر Rily Rossouw کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ صہیب مقصور کی بیٹنگ میں جان نہیں تھی اور 29 گیندوں پر صرف 24 رنز بنا کر محمد عرفان کے ہاتھوں غلام مدثر کی بال پر آؤٹ ہو گیا۔

    41 سالہ Misbah ul Haq نے چند ایک زبردست شاٹس کھیلے اور اسکور کو دھکا لگانے کی کوشش کی، مگر کوئٹہ کی بالنگ بڑی نپی تلی رہی اور اس دوران Kieron Pollard کو بھی آؤٹ کر دیا۔ پولارڈ نے چھ بالوں پر صرف 3 رنز بنائے اور Umar Akmar کے ہاتھوں محمد نواز کی بال پر آؤٹ ہو گیا۔

    یہاں پر میں سمجھتا ہوں کہ زلمی کے کپتان Darren Sammy کو خود کھیلنے آنا چاہیے تھا مگر اس نے Dawson کو بھیج دیا، ڈاؤسن بغیر کوئی اسکور کیے ایل بی ڈبلیو قرار دیدیا گیا مگر ریوئیو کرنے پر ایمپائر کو اپنا فیصلہ بدلنا پڑا۔

    ڈاؤسن نے 14 بالوں پر 21 اور مصباح آلحق نے 32 بالوں پر 49 رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔ زلمی کا اسکور اب تک سب سے کم اسکور رھا اور اپنے مقررہ 20 اوورز میں پشاورزلمی 154 رنز ہی بنا سکے۔

    کوئٹہ اننگ

    کوئٹہ کو 155 کا حدف حاصل کرنے کے لیے ابتدائی نقصان اٹھانا پڑا جب Ahmed Shehzad بغیر کوئی اسکور کیے اننگ کی پہلی ہی گیند پر حسن علی کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہو گیا۔

    رائلی روسو اور Shane Watson نے اسکے بعد اچھی بیٹنگ کی اور اسکور میں تیزی سے اضافہ کرنا شروع کر دیا۔ اس دوران خان کر Umaid Asif کو اچھی پٹائی کی مگر عمید آصف نے اپنا بدلہ اس وقت چکا دیا جب شین واٹسن ایک چھکا لگانے کی کوشش میں ہانڈری لائن پر حسن علی کو کیچ دے بیٹھا۔ واٹسن نے 15 بالوں پر 19 رنز بنائے۔

    اسکے بعد عمراکمل کھیلنے آیا اور آتے ہی اپنے بھائی کامران اکمل کی طرح جارحانہ کھیل کھلنا شروع کر دیا۔ اور کوئٹہ کے 50 رنز صرف 5 اوورز اور ایک بال پر بنے۔ عمرا اکمل اور روسو اچھا کھیل رہے تھے کہ آٹھویں اوور کی دوسری بال پر روسو نے ایک غیرضروری شاٹ کھیلتے ہوئے صہیب مقصود کو کیچ دے بیٹھا، روسو نے عمر اکمل کیساتھ 4 اوورز میں 37 رنز بنائے۔ کوئٹہ 71 پر 3

    کوئٹہ کا کپتان Sarfraz Ahmed بیٹنگ کے لیے ایا۔ دس اوورز کے اختتام پر کوئٹہ کا اسکور 82 رنز تھا اور اسکے 3 کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔ کوئٹہ کے 100 رنز تیرھویں اوور میں مکمل ہوئے۔ بارویں اوور کی دوسری بال پر سرفراز کو ایل بھی ڈبلیو دیا گیا جو کہ ریوئیو ہوا اور ایمپائر کو اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا، اگلی ہی گیند پر سرفراز نے چوکا لگا کر اسکور 100 سے اوپر کر دیا۔

    عمراکمل اور سرفراز کی پچاس رنز کی پارٹنرشپ نے کوئٹہ کو استحکام دلایا حالانکہ اس دوران کئی ایک رن آؤٹ کے چانسز پشاور کے ہاتھوں سے جاتے رہے۔ 15 اوورز کے بعد کوئٹہ کا اسکور 121 تھا۔ سولویں اوور کی پہلی بال پر عمراکمل نے چوکا لگا کر اپنی انفرادی ففٹی مکمل کی۔

    پشاورزلمی کو بالآخر ایک کامیابی ملی جب سرفراز احمد Wahab Riaz کی بال پر ڈیرن سمی کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ سرفراز نے 28 گیندوں پر 3 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 37 رنز بنائے۔ کوئٹہ کا اسکور 133 پر چار وکٹ تھا۔ Dwyane Smith کوئٹہ کا اگلا بیٹسمن تھا۔

    کوئٹہ کی اننگ کبھی بھی کسی خطرے سے دوچار نہیں تھی اور انہوں نے باقی کی رنز 19 اوورز کی چوتھی بال پر عمر اکمل نے چھکا لگا کر پورا کر لیا۔

    پشاور کی اننگ میں بے شک کامران اکمل اور مصباح نے اچھی بیٹنگ کی مگر انکا اسکور کسی بھی طرح تسلی بخش نہیں تھا۔ کوئٹہ کی بالنگ زبردست تھیا اور بے شک کوئٹہ کی پہلی بال پر ہی وکٹ گر چکی تھی مگر انکی بیٹنگ لائن کافی مضبوط نظر آئی۔ کوئٹہ کی ٹیم بہت مضبوط اور بیلنس میں لگتی ہے اور یہ ٹیم ٹورنامنٹ میں کافی دور تک جائے گی۔

    Full Scorecard

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: کوئٹہ گلیڈائٹرز نے میچ 6 وکت سے جیت لیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    PSL4: Peshawar Zalmi vs Quetta Gladiators

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • PSL4: Karachi Kings vs Multan Sultans

    PSL4: Karachi Kings vs Multan Sultans

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    پشاور زلمی بمقابلہ کوئٹہ گلیڈئیٹرز

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    پی ایس ایل کا دوسرا میچ کراچی کنگز اور ملتان سلطانز کے مابین دبئی میں ہوا۔

    KarachiKings@ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

    کراچی کنگز کا حال پی ایس ایل میں گو لاہورقلندرز سے برا نہیں مگر کوئی خاص اچھا بھی نہیں رھا ہے۔ اعلیٰ پروفائیل کی ٹیم اور اچھے کھلاڑی ہونے کے باوجود کچھ اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکے۔ سو وہ بھی اس سال اپنی پرفارمنس کو بہترکرنے کے چکر میں ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان کے مایہ ناز بیٹسمن بابراعظم بہت اہم ہے، اگر بابراعظم چل پڑا تو کراچی اچھی کارکردگی دکھا پائے گی۔

    MultanSultans@  کی ٹیم بھی کافی متوازن نظر آ رہی ہے جس میں شعیب ملک، شاھد آفریدی، آندرے رسل، جنید خان جیسے کھلاڑی موجود ہیں۔ خاص کر بولنگ کے شعبے میں انکو مہارت حاصل ہو گی۔

    کراچی کی اننگ

    کراچی کی جانب سے Babar Azam اور Liam Livingstone نے بیٹنگ کا آغاز کیا اور ملتان سلطانز کی جانب سے Muhammad Irfan نے بالنگ شروع کی، بابر اعظم جو پہلی بال فیس کی اس پر ایک زبردست شاٹ کھیل کر چار رنز بنائے۔ Chris Green نے دوسرا اوور کرایا اور اس میں بابراعظم نے جب دو مزید رنز بنا کر اپنے T20 میں 3000 رنز مکمل کر لیے۔

    پہلی بولنگ کی تبدیلی تیسرے ہی اوور میں کی گئی اور محمدعرفان کی جگہ Junaid Khan کو بال دی گئی۔

    پانچ اوورز بعد کراچی کنگز کے اوپنرز نے بغیر وکٹ کھوئے 45 رنز بنائے، جس میں 4 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔

    کراچی کے بیٹسمین اچھی بیٹنگ کر رہے تھے، چھٹے اوور میں سابقہ کراچی کے کھلاڑی Shahid Afridi کو بال دی گئی۔

    دس اوورز بعد اسکور 105 بغیر کسی نقصان کے اس پر ملتان سلطانز کو وکٹ لینے میں بہت ساری دشواری پیش آ رہی تھی، بابراعظم اور لئیم لیونگسٹون جمے ہوئے تھے۔ اس مقام پر لیونگسٹون نے 37 گیندوں پر 62 اور بابر اعظم نے 41 گیندوں پر 51 رنز بنا رکھے تھے۔ ملتان سلطانز کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا گیا یہاں تک کہ پندہرویں اوور میں کراچی نے 149 رنز بنائے اور کوئی کھلاڑی آؤٹ نہیں ہوا تھا۔ یون لگتا تھا جیسے اسکور 200 سے تجاوز کرے گا۔

    سلطانز کو پہلی کامیابی پندھرویں اوور کی 4 بال پر ملی جب کرس گرین نے لیونگسٹون کو آؤٹ کر دیا، اسکا کیچ آندرے رسل نے پکڑا – دیر آئید؟؟؟

    اگلے ہی اوور کی پانچوین گیند پر آندرے رسل کی بال پر شان مسعود نے کولن انگرام کا کیچ پکڑ لیا، انگرام ایک رنز بنا سکا۔ سترھویں اوور میں گرین نے ایک اور – اور بڑی اہم وکٹ اڑا دی۔ بابراعظم چھکے کی کوشش میں شان مسعود کو کیچ دے بیٹھا، بابر نے 77 رنز بنائے۔  اگلی ہی بال پر گرین نے عماد وسیم کو بھی آؤٹ کر دیا، اس بار کیچ محمد الیاس نے پکڑا، عماد 4 رنز بنا سکا، جبکہ گرین ھیٹ ٹرک پر تھا۔ محدود وقت میں 3 وکٹس گرنے کی وجہ سے کراچی کے اسکور کو بند لگ گیا، اور جو ایک وقت میں 200 سے زیادہ لگتا تھا اب بمشکل 190 تک پہنچنے کی توقع تھی۔

    بیسویں اوور کی پہلی بال پر ہی اسکندررضا رن آؤٹ ہو گیا، اسکندر نے 4 رنز بنائے۔ جبکہ چوتھی گیند پرمحمد رضوان بھی 1 رنز بنا کر جنید خان کی بال پر حماد اعظم کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔

    20 اوورز کے اختتام پر کراچی کنگز نے 183 رنز بنائے۔ جیسا کہ اننگ کی ابتدا ہوئی تھی اور جس انداز میں اوپنرز کھیل رہے تھے اندازہ ہوتا تھا کہ یہ اسکور 200 سے تجاوز کریگا۔ مگر T20 میں یہی خوبی ہے کہ پانسا کبھی بھی پلٹ سکتا ہے۔

    ملتان سلطانز اننگ

    ملتان سلطانز کی جانب سے اننگ کا آغاز شان مسعود اور ٹام مورس نے کیا جبکہ کراچی کی جانب سے بولنگ کا آغاز عماد وسیم نے کیا۔

    ملتان کا پہلا اوور ہی مشکل تھا اور دوسرے اوور ہی میں جو محمدعامر نے کرایا، ٹام مورس ایک اونچا شاٹ کھیلتے ہوئے انگرام کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ اور یوں ملتان کو ابتدائی نقصان اٹھانا پڑ گیا۔ اور اسی وجہ سے اننگ کی ابتدا انتہائی سست روی سے ہوئی، کچھ اچھھی بولنگ اور کچھ محتاط بیٹنگ کی وجہ سے ملتان سلطانز کے پہلے پانچ اوورز میں صرف 23 رنز تھے۔

    ملتان سلطان کے پہلے دس اوورز میں 59 رنز بنے اور دو کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔ آؤٹ ہونے والوں میں شان مسعود نے 20، مورس نے 1 رنز جبکہ ایونس 32 اور شعیب ملک چھ پر کھیل رہے تھے۔ ملتان کی اننگ سلو رہی مگر تیرھویں اوور کی چوتھی گیند پر شعیب نے چوکا اور پانچویں پر چھکا لگا کر اننگ میں جان ڈالی، مگر مزید ابھی باقی تھا۔۔۔

    چودھویں اوور میں شعیب نے روی بوپارا کو چار چار چار چار چھ اور دو رنز کی مار ماری۔ کل اس اوور میں 24 رنز بنے اور یکدم ملتان سلطانز 116 رنز دو وکٹ کے نقصان پر اچھی پوزیشن میں ڈال دیا۔ اس اوور کے بعد شعیب کا اسٹرائیک ریٹ 213 تھا۔ شعیب نے اپنی ففٹی 24 گیندوں پر مکمل کی۔

    مگر عین اس وقت جب سلطانز اچھی پوزیشن میں تھے، شنواری کی بال پر ایونس رن آؤٹ ہو گیا۔ ایونس نے 49 رنز بنائے۔ پندرھویں اوور پر ملتان نے 124 رنز بنائے اور 3 کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔

    اگلے پانچ اوورز میں جب ملتان سلطانز کو آخری رنز چیس کرنے پڑے تو اوپر تلے کھلاڑی آؤٹ ہونا شروع ہو گئے، آندرے رسل 9 رنز بنا کر عامر کی بال پر محمد رضوان کے ہاتھوں اور شعیب ملک 52 رنز بنا کر اسکندر رضا کے ہاتھوں شنواری کی بال پر کیچ دے بیٹھے۔ شاھد آفری آیا – شاھد آفریدی نے چند ایک چوکے مارے – اور شاھد آفریدی آؤٹ ہو گیا – کوئی ذمے داری نہیں کوئی احساس نہیں – بس ٹلے پ ٹلا۔ آفریدی اور حماد انیسویں اوور میں بالترتیب 14 اور 12 رنز بنا کر چلتے بنے۔

    آخری اوور جو سہیل خان نے کرایا اس میں مزید 2 کھلاڑی آؤٹ ہو گئے اور بیشک محمد عرفان نے چوکا لگا دیا مگر ملتان سلطانز ایک جیتا ہوا میچ ہار گے۔

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    نتیجہ: کراچی کنگز نے میں 7 رنز سے جیت لیا

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    بقلم: مسعودؔ

    PSL4: Karachi Kings vs Multan Sultans

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • PSL4: Islamabad United vs Lahore Qalandars

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    اسلام آباد یونائٹڈ بمقابلہ لاہورقلندرز

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    پی ایس ایل4 – پہلا میچ

    شاندار افتتاحی تقریب کے بعد LahoreQalandars# اور دفاعی چمپئن IslamabadUnited# کے درمیان پہلا میچ ہوا۔

    اسلام آباد یونائٹڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بالنگ کا فیصلہ کیا۔ لاہور قلندرز جو پہلے تینوں ٹورنامنٹس میں کسی بھی قسم کی اچھی پرفارمنس دکھانے میں کامیاب نہ ہو سکے تھے، اس ٹرینڈ کو بدلنے کے موڈ میں نظر آئے۔

    فخرزمان اور سہیل اختر نے جارحانہ انداز میں زبردست بیٹنگ کرتے ہوئے چوکے چھکوں کی بارش کر دی۔ پہلی وکٹ دسویں اوور کی چوتھی بال پر گری جب سہیل اختر فہیم اشرف کی بال پر رونکی کے ہاتھوں کیچ ہوا۔ اسوقت قلندرز کا اسکور 97 رنز تھا۔

    اسکے بعد ٹورنامنٹ میں پہلی بار شرکت کرنے والا ایب ڈی ویلیئرز کھیلنے آیا اور آناً فاناً لاہور قلندرز کا سکور 130 کے قریب جا پہنچا جب فخرزمان شداب خان کی بال پر رضوان حسین کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ فوری بعد ایب ڈی ویلیئیرز بھی چلا گیا۔ سالٹ نے وقاص مقصود کی بال پر کیچ آؤٹ کیا۔ اسکے بعدد لاہور قلندرز جم کر رنز نہ بنا سکے اور بریٹویٹ 6، ٹیلر 2، یاسرشاہ 7، آفریدی 2 اور محمد حفیظ صرف 5 رنز بنا سکے – اس طرح لاہورقلندرز ایک اچھے اسٹارٹ کے بعد محض 171 رنز بنا سکے۔

    جواب میں اسلام آباد یونائٹڈ نے بھی زبردست جارحانہ انداز میں بیٹنگ کی اور پچھلے سال کا ٹاپ اسکورر رونکی خاص کر موڈ میں تھا۔ اور شاھین شاہ آفریدی کی پہلے اوورز میں اچھی پٹائی کی۔

    مگر جب حفیظ نے بالنگ چینج کی اور راحت علی کو بلایا۔ راحت نے اپنے پہلے اوور میں 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر دیا، جنکی میں رضوان حسین 15، سالٹ 4 اور رونکی 27 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے، انکے کیچ حفیظ، حارث راؤف اور حسن خان نے پکڑے۔

    اسکے بعد اسلام یونائیٹڈ کی بینٹنگ کو تھوڑا تسلسل ملا اور حسین طلعت اور ڈیلپورٹ نے اننگ کو سہارا دیا۔ اور اسکور کو تین کھلاڑی آؤٹ 49 اسکور سے اٹھا کر 104 تک پہنچا دیا جب ڈیلپورٹ ایکبار پھر راحت علی کی باؤلنگ پر حفیظ کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا، اس نے 24 رنز بنائے۔ 

    118 کے اسکور پر حسین طلعت 37 کی اننگ کھیل کر بریتھویٹ کی بال پر راحت علی کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔

    فہیم اشرف اور خاص کر آصف علی نے ایکبار پھر زبردست جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے میچ کو ایک انتہائی دلچسپ اختتام میں ڈال دیا، اور خاص کر شاھین شاہ آفریدی کی پٹائی کی ساتھ ہی دو مسلسل چھکے راحت علی کو بھی دے مارے۔

    آصف علی کی بیٹنگ میں زبردست جارحانہ انداز تھا اور صرف 4 اوورز اور چار بالوں پر 59 رنز کے جارحانہ اننگ کھیل کر اپنی ٹیم کو پہلا میچ 5 ووکٹ سے جتوا دیا۔

    Full Scorecard

    [dropshadowbox align=”none” effect=”raised” width=”auto” height=”” background_color=”#ffffff” border_width=”1″ border_color=”#dddddd” ]

    میرا تبصرہ:

    لاہور کے اوپر پی ایس ایل کی منحوسیت چھائی ہوئی ہے۔ پچھلے تین سالوں سے لاہورقلندرز کم از کم 70 فیصد میچز ایسے ہارے ہیں جو وہ تقریباً جیت چکے ہوتے تھے۔ ایسا لگتا ہے جیسا لاہورقلندرز کی میچ نہ جیتنے کی عادت ایکبار پھر ان پر ہاوی رہی، انکی بیٹنگ کا اسٹارٹ بہت زبردست تھا، مگر آخری اوورز میں مسلسل وکٹز کھونے کی وجہ سے رنز میں کمی واقع ہوئی، اور میرے مطابق لاہور نے تقریباً 20 رنز کم بنائے۔ مگر جب اسلام آباد کو 49 پر 3 آؤٹ کر دیا تو ایسے لگ رھا تھا کہ انہیں اپنی جیت کا یقین ہو چکا ہے۔ یہ ایک اہم وقت تھا اور اس میں لاہور نے میچ پر سے اپنی گرفت کھو گی۔ شاھین شاہ آفریدی اور یاسرشاہ کی باؤلنگ بہت بے جان رہی اور انکی پٹائی دوسرے باؤلرز پر سایہ کر گئی۔ یہاں پر کپتانی بھی بہت اہم ہوتی ہے کہ کب کس بالر کو استعمال کیا جائے اور کب کس بولر کو کیا سمجھایا جائے۔

    لاہور میں اچھے بیٹسمین ہیں مگر انہیں اپنی بیٹنگ پر غور کرنا ہو گا کہ آخری اوور تک اپنی اننگ کو کیسے بحال رکھا جائے اور ساتھ ہی باؤلنگ پر غور کرنا ہوگا۔

    اسلام آباد نے ایک بار پھر اعلیٰ پروفیشنلزم کا ثبوت دیا اور بتایا کہ آکر تک اننگ کو کیسے بحال رکھتے ہیں۔ اسلام آباد کی اچھی فتح۔

    [/dropshadowbox]

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • تجھے کیا خبر میرے بے خبر

    تجھے کیا خبر میرے بے خبر

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”rgba(221,181,122,0.47)”][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#d1e1f9″ border_width=”2″ border_color=”#dddddd” ]

    غزل

    تجھے کیا خبر، مرے بیخبر، مرا سلسلہ کوئی اور ہے
    جو مجھی کو مجھ سے بہم کرے، وہ گریزپا کوئی اور ہے

    مری کشتِ دل، مری فصلِ جاں، کبھی ہو گی وادئ مہرباں
    مگر اب روش ہے جدا کوئی، مگر اب ہوا کوئی اور ہے

    یہی شہرشہرِقرار ہے تو دلِ شکستہ کی خیر ہو
    مر آس ہے کسی اور سے مجھے پوچتا کوئی اور ہے

    دلِ زود رنج نہ کر گلہ کسی گرم و سرد رقیب کا
    رُخِ ناسزا تو ہے روبرو، پسِ ناسزا کوئی اور ہے

    ہے محبتوں کی امانتیں، یہی ہجرتیں، یہ قربتیں
    دئیے بام و در کسی اور نے تو رہا بسا کوئی اور ہے

    ہے نصیرؔ شامِ سپردگی، ابھی تیرگی، ابھی روشنی
    بکنارِ گل ذرا دیکھنا، یہ تمہی ہو یا کوئی اور ہے

    [/dropshadowbox][mks_separator style=”solid” height=”1″]تجھے کیا خبر میرے بے خبر

    شاعر: نصیرترابی

    [/nk_awb]

  • Pakistan Domestic Cricket – History

    Pakistan Domestic Cricket – History

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    پاکستان ڈومیسٹک کرکٹ: ایک مختصر تاریخ

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    پاکستان سپر لیگ کے چوتھے سیزن کا آج آغاز ہو رہا ہے۔

    پہلا میچ لاہورقلندرز اور دفاعی چمپئن اسلام آباد یونائیڈڈ کے مابین دبئی میں کھیلا جا رہا ہے۔

    تاریخ

    پاکستان کا مقبول ترین کھیل کرکٹ ہے۔ جس کی ابتدا موجودہ پاکستان میں آزادی سے پہلے سے ہے۔ آزادی کے بعد غیر منظم کلب میچز منقعد ہوتے رہے۔

    یکم مئی 1949 کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے تشکیل ہوئی، اور اسکے پرچم تلے کلب میچز ہوتے رہے۔ پہلی نیشنل چمپئین شپ 1953 کو منقعد ہوئی۔

    27-29 دسمبر کو لاہور میں پنجاب اور سندھ کے مابین پہلا فرسٹ کلاس میچ ہوا۔ 6-8 فروری 1948 کو پنجاب گورنرزالیون اور پنجاب یونیورسٹی کے مابین لاہور میں میچ ہوا – اسکے بعد ہندوستان کی تقسیم ہوئی، اور فرسٹ کلاس کرکٹ رک گیا۔

    مارچ 1948 میں لاہور میں واحد فرسٹ کلاس میچ پنجاب گورنرزالیون اور پنجاب یونیورسٹی کے مابین ہوا۔ اس سال کی اہم بات ویسٹ انڈیز کا غیر آفیشل دورۂ پاکستان تھا، اور پاکستان کا غیرآفیشل دورۂ سیلون (موجودہ سری لنکا) تھا۔ اس دورے کی کپتانی سعیداحمد نے کی۔

    1949-50 میں کوئی کلب میچ نہ ہوا، جبکہ اس سیزن میں کامن ویلتھ الیون اور سیلون کی ٹیم نے غیرآفیشل دورے کیے جس میں 5 فرسٹ کلاس میچز کھیلے گئے۔

    1952 میں پاکستان کو ٹیسٹ کیپ کا درجہ ملا اور پہلا سرکاری دورہ کیا۔ یہ دورہ انڈیا کا تھا جس میں 5 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے۔ یہ ٹیسٹ میچز نئی دھلی، لکھنؤ، بمبئی، مدراس اور کلکتہ میں کھیلے گئے، جس میں پہلے میچ میں انڈیا ایک اننگ سے جیتا اور دوسرا میچ پاکستان نے ایک ایک اننگ سے جیتا۔ فضل محمود کی تباہ کن باؤلنگ تھی جس میں 52 پر 5 اور 42 پر ساتھ کھلاڑی آؤٹ کیے۔ تیسرا ٹیسٹ انڈیا جیتا جبکہ آخری دو میچ برابر رہے۔

    نیشنل چمپئین شپ

    1953-54 میں قائداعظم ترافی کا انقعاد ہوا، جسے بہاولپور نے جیت لیا۔ اہم کھلاڑی اس ٹورنامنٹ میں حنیف محمد تھے جنہوں نے 128.25 کی اوسط سے 513 رنز بنائے۔

    درجہ ذیل ٹیبل میں قائداعظم ٹرافی کے چمپئنز پیش کیے گئے ہیں

    Pakistan Domestic Cricket – History

    [table id=1 /]