Blog

  • کلام سراج 

    کلام سراج 

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#4f0015″][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#fafbfa” border_width=”2″ border_color=”#dddddd” ]

    کلام سراج 

    [/dropshadowbox]

    [dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#fafbfa” border_width=”2″ border_color=”#dddddd” ]

    خبرِ تحیرِ عشق سُن نہ جنوں رھا نہ پری رہی
    نہ تو تُو رھا نہ تو میں رھا جو رہی سو بے خبری رہی

    شہِ بے خودی نے عطا کیا مجھے اب لباسِ برھنگی
    نہ خرد کی بخیہ گری رہی نہ جنوں کی پردہ دری رہی

    کبھی سمتِ غیب سیں کیا ہوا کہ چمن ظہور کا جل گیا
    مگر ایک شاخِ نہالِ غم جسے دل کہو سو ہری رہی

    نظرِ تغافلِ یار کا گلہ کس زباں سیں بیاں کروں
    کہ شراب صد قدح آرزو خمِ دل میں تھی سو بھری رہی

    وہ عجب گھڑی تھی میں جس گھڑی لیا درس نسخۂ عشق کا
    کہ کتاب عقل کی طاق میں جوں دھری تھی تیونہی دھری رہی

    ترے جوش حیرت حسن کا اثر اس قدر سیں یہاں ہوا
    کہ نہ آئینہ میں رہی جلا نہ پری کوں جلوہ گری رہی

    کیا خاک آتشِ عشق نے دل بے نوائے سراجؔ کوں
    نہ خطر رہا نہ حذر رہا مگر ایک بے خطری رہی

    [/dropshadowbox]

    شاعر: سراج اورنگ آبادی

    [/nk_awb]

    Kalam e Siraj


  • PSL4: Lahore Qalandars vs Quetta Gladiators

    PSL4: Lahore Qalandars vs Quetta Gladiators

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    لاہور قلندرز بمقابلہ کوئٹہ گلاڈیئٹرز

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    پی ایس ایل 4 کا سترہواں میچ لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلاڈیئٹرز کے مابین دبئی میں ہوا۔

    کوئٹہ جو اس سے پہلے ٹورنامنٹ میں صرف ایک میچ ہاری تھی اس میں فیورٹ نظر آ رہی تھی۔

    لاہور نے ٹاس جیتا اور کوئٹہ کو بیٹنگ کے لیے بلایا۔ کوئٹہ کی جانب سے شین واٹسن اور احسن علی نے ابتدا کی۔

    PSL4: Lahore Qalandars vs Quetta Gladiators

    کوئٹہ کی اننگ

    گلاڈیئٹرز کی ابتدأ زبردست تھی اور صرف 3 اوورز میں اسکور 33 ہو گیا۔ تیسرے اوور کی چوتھی بال پر شین واٹسن لاماچینے کی بال پر ایل بھی ڈبلیو ہو گیا اور پھر کیا ہوا کہ ایک وقت میں جو اسکور بہت بڑا لگ رھا تھا اسکی بجائے کوئٹہ کی لائن لگ گئی۔

    رائیلی روسو بھی لاماچینے کی بال پر وائسے کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا اس نے 8 رنز بنائے۔ 45 کے اسکور پر عمراکمل بھی لاماچینے کی بال پر بولڈ ہو گیا اس نے ایک رنز بنایا۔ 47 کے اسکور پر دانش عزیز بھی ایک رنز بنا کر لاماچینے کی بال پر حارث سہیل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔

    نویں اوور میں اسکور صرف 53 رنز تھا اور اس میں 33 رنز احسن علی کے تھے۔ احسن علی نے اپنے 33 رنز میں 3 چوکے اور 2 چھکے لگائے۔ 53 کے اسکور پر کوئتہ کے 5 کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے اور لگ رھا تھا کہ کوئٹہ 60 رنز تک مشکل سے پہنچ پائے گا۔

    PSL4: Lahore Qalandars vs Quetta Gladiators

    شراکت

    مگر اس موقع پر کپتان سرفراز نےمحمد نواز کے ساتھ ملکر 37 رنز کی شراکت کی اور اسکور 90 تک پہنچا دیا جب نواز حارث راؤف کی بال پر ڈی ویلئیرز کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا اس نے ایک چوکے کی مدد سے 12 رنز اسکور کیے۔

    اس موقع پر کوئٹہ کی پھر سے لائن لگ گئی اور اگلے 16 رنز میں باقی کی 4 وکٹ بھی ڈھیر ہو گئیں۔ سرفراز ایک چوکے کی مدد سے 29 اور سہیل تنویر نے 7 رنز بنائے۔ انہیں بالترتیب یاسر شاہ نے لاماچینے کے ہاتھوں اور شاھین شاہ آفریدی نے سہیل تنویر کو بولڈ کیا۔ باقی کوئی کھلاڑی کوئی رنز نہ بنا سکا۔

    لاہور کی جانب سے 18 سالہ لاماچینے نے زبردست بالنگ کی اور اپنے 4 اوورز میں صرف 10 رنز دیکر 4 کھلاڑی آؤٹ کیے۔

    قلندرز کی جوابی کاروائی

    لاہور کی جوابی کاروائی کوئی اچھی نہ تھی۔ کوئٹہ کی جانب سے دوسرا اوور جو 18 سالہ محمد حسنین نے کرایا، جو پی ایس ایل میں پہلی بار کھیل رھا تھا، اسکی پہلی بال وائیڈ تھی جبکہ دوسری ہی بال پر اس نے فخرزمان کو احسن علی کے لاتھوں کیچ آؤٹ کرا دیا۔ فخر نے صرف 2 رنز بنائے۔

    گوھر علی جو اچھی بیٹنگ کر رھا تھا 33 کے مجموعی اسکور پر 21 رنز بنا کر گورنی کی بال پر بولڈ ہو گیا۔ گوہر نے اپنے 21 رنز میں ایک چھکا اور 3 چوکے لگائے۔

    حارث سہیل نے اے بی ڈی ویلیئرز کے ساتھ مل کر گو سست روی سے مگر بغیر کوئی خاص چانس لیے مطلوبہ اسکور بآسانی پورا کر لیا۔

    PSL4: Lahore Qalandars vs Quetta Gladiators

    اسکورکارڈ

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: لاہور قلندرز نے میچ 8 وکٹ سے جیت لیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    PSL4: Lahore Qalandars vs Quetta Gladiators

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • PSL4: Islamabad United vs Multan Sultanz

    PSL4: Islamabad United vs Multan Sultanz

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    اسلام آباد یونائٹڈ بمقابلہ ملتان سلطانز

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    پی ایس ایل 4 دوسرے راؤنڈ کے میچز کی ابتدأ سولہویں میچ سے ہوئی۔

    یہ میچ ملتان سلطانز اور دفاعی چمپئین اسلام آباد یوناٹٹد کے مابین تھا۔

    میچ پر تبصرے سے پہلے بتاتے چلیں کہ ٹیبل پر نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ میچ ملتان کے لیے بہت ہی زیادہ اہمیت کا حامل تھا اگر وہ ٹورنامنٹ میں کسی بھی قسم کی ایڈوانسمنٹ چاہتے ہیں۔

    ملتان نے ٹاس جیتا اور پہلے اسلام آباد کو بیٹنگ کی دعوت دی۔

    PSL4: Islamabad United vs Multan Sultanz

    اسلام آباد یونائٹڈ اننگ

    لیوک رونکی اور ڈیلپورٹ نے بیٹنگ کی ابتدا کی۔ لیکن اسلام آباد کو پہلا نقصان پانچ کی اسکور پر اٹھانا پڑا جب ڈیلپورٹ 4 رنز بنا کر محمد الیاس کی بال پر ونس کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ صاحبزادہ فرحان بھی کچھ خاطر خواہ اضافہ نہ کر سکا اور نعمان علی کی بال پر عمرصدیق کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا اس نے بھی 4 رنز بنائے۔ مگر اس وقت اسلام آباد کا اسکور چوتھے اوور میں 34 رنز تھا۔

    سمیت پٹیل کھیلنے آیا مگر 42 کے اسکور پر رونکی محمدالیاس کی بال پر کپتان شعیب ملک کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگیا اسنے 6 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 32 رنز بنائے۔ 62 کے اسکور پر حسین طلعت کو شاھدآفریدی نے بولڈ کر دیا اسنے 8 رنز بنائے۔ 75 کے مجموعی اسکور پر شاھد آفریدی نے سمیت پٹیل کو بھی ونس کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کر دیا۔ صرف ایک رنز کے اضافے پر وین پارنل کو محمدعرفان نے اپنی ہی بال پر کیچ آؤٹ کردیا اسنے 5 رنز بنائے اور مجموعی اسکور 76 تھا جبکہ اسلام آباد کے 6 کھلاڑی واپس لوٹ چکے تھے یوں لگ رھا تھا گویا اسلام آباد 100 بھی نہ کر پائے گا۔

    آصف علی نے 3 چھکوں کی مدد سے 22 رنز بنا کر کچھ مزاحمت کرنے کی کوشش کی مگر 96 پر شداب خان کو نعمان علی نے بولڈ کر دیا اور 104 کے اسکور پر پھر آصف علی بھی 22 رنز بنا کر ڈھیر ہو گیا اسکا ایک زبردست شاندار کیچ عمرصدیق نے پکڑا بالنگ کرسچن کی تھی۔ کرسچن کی اگلی ہی بال پر رومان رئیس ایل بی ڈبلیو ہو گیا اور کرسچن کی ہیٹ ٹرک چانس تھا، مگر محمد موسیٰ نے بلاک کر کے مس کر دی۔

    فہیم اشرف نے چند ایک شاٹیں کھیل کر مجموعی اسکور کو 121 تک پہنچا دیا جب محمد موسیٰ کرسچن کو ایک شاٹ کھیلتے ہوئے 2 رنز پر آؤٹ ہو گیا۔ اور یوں چمپئین کی پوری ٹیم صرف 17 اوورز اور چار بالوں پر ھی ڈھیر ہو گئی۔

    ملتان کی جاب سے کرسچن نے 3 وکٹ لیے

    PSL4: Islamabad United vs Multan Sultanz

    ملتان سلطانز جوابی کاروائی

    سلطانز کو ایسی ھی ایک میچ کی ضرورت تھی اور شاید آج قسمت ان پر مہربان تھی کہ انکے اوپنرز کے کیچ اسلام آباد سے چھوٹے۔ مگر عمرصدیق اور ونس نے پہلی وکٹ کی شراکت میں چھ اوورز میں 50 رنز بنا ڈالے۔ 54 کے مجموعی اسکور پر ونس پٹیل کی بال پر پارنل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ اسنے 5 چوکے لگائے۔

    اس موقع پر چارلس کھیلنے آیا اور 59 کے مجموعی اسکور پر چارلس صرف چار رنز بنا کر شداب خان کی بال پر ایل بی ڈبلیو ہو گیا۔ کپتان شعیب ملک کھیلنے آیا اور عمرصدیق کے ساتھ ملکر اسکور کو بحفاطت 99 تک پہنچا دیا۔ اس موقع پر عمرصدیق رمان رئیس کی بال پر محمد موسیٰ کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ اس نے 5 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 46 رنز بنائے۔

    جب 101 کے اسکور پر ایونس بھی محمد موسیٰ کی بال پر بولڈ ہو گیا تو لگنے لگا گویا ملتان بیوقوفی کریگا مگر کپتان شعیب ملک اور کرسچن نے بحفاظت مطلوبہ اسکور پورا کر لیا – شعیب نے 2 چوکوں کی مدد سے 23 اور کرسچن نے ایک چوکے اور ایک چھکے کی مد سے 16 رنز اسکور کیے۔

    PSL4: Islamabad United vs Multan Sultanz

    اسکورکارڈ

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: ملتان سلطانز نے میچ 6 وکت سے جیت لیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    PSL4: Islamabad United vs Multan Sultanz

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • سراج اورنگ آبادی

    سراج اورنگ آبادی Siraj Aurangabadi

    [mks_separator style=”solid” height=”3″]

    اردو شعرا – ویکی

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    سراج اورنگ آبادی

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    عرصہ: 1712 تا 1763

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    سراج اورنگ آبادی صوفیانہ شاعری کی طرف مائل تھے۔ آپ کا مکمل نام سراج الدین اورنگ آبادی تھا۔

    سراج اورنگ آبادی فارسی کے شاعرِ اعطم حافط سے متاثر تھے۔ منتخب کلا کے نام سے آپ نے فارسی کے شعرا کا کلام اردو میں قلمبند کیا جسے کلیاتِ سراج میں شامل کر لیا گیا۔

    اپنی عمر کے آخری حصے میں سراچ اورنگ آبادی نے دنیا کو خیر باد کہہ کر صوفی ازم کو اپناتے ہوئے دنیا سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔ اس کے باوجود آپ کے شاگرد اکثر آپ کے پاس اتے اور اصلاح و درس تو تدریس لیتے۔

    سراج اورنگ آبادی کی مشہورِ زمانہ غزل “خبرِ تخیرِ عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی” عابدہ پروین نے اپنی سحر بھری آواز میں گا کر لازوال کر دی ہے۔

    افسوس کہ سراچ اورنگ آبادی کی نسبت ہمارے پاس کوئی خاص علم نہیں۔

    سراج اورنگ آبادی

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    مسعودؔ

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

  • PSL4 – Karachi Kings vs Quetta Gladiators

    PSL4 – Karachi Kings vs Quetta Gladiators

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    کراچی کنگز بمقابلہ کوئٹہ گلاڈیئٹرز

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    پی ایس ایل کا  پندرہواں میچ کراچی کنگز اور کوئٹہ گلاڈیئٹرز کے مابین شارجہ میں ہوا۔

    یہ میچ ابھی تک تمام میچز سے ممتاز اور سنسنی خیز تھا۔ اور کولن انگرام کے پی ایس ایل ریکارڈ کی وجہ سے یادگار تھا۔

    کراچی نے ٹاس جیتا اور پہلے کوئٹہ کو بیٹنگ کی دعوت دی۔

    کوئٹہ اننگ

    کوئٹہ کی جانب سے شین واٹسن اور احسن علی میدان مین اترے۔ 14 کے مجموعی اسکور پر احسن علی ڈنک کے ہاتھوں عامریامین کی بال پر کیچ آؤٹ ہو گیا اس نے 7 رنز بنائے۔ واٹسن اور روسو نے اچھی شراکت کی اور اسکور چھ اوور میں 61 کے قریب پنچا دیا جب چھٹے اوور کی آخری بال پر واٹسن 2 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے 25 رنز بنا کر سہیل خان کے ہاتھوں عمرخان کی بال پر آؤٹ ہو گیا۔

    روسو اور عمر اکمل نے جارحانہ بیٹگ کی اور تیرھویں اوور مین کوئٹہ کا اسکور 124 ہو گیا۔ اس مقام پر روسو ایک چھکے اور چار چوکوں کی مدد سے 44 رنز بنا کر محمد یامین کی بال پر بولڈ ہو گیا۔

    عمر اکمل نے اپنی ففٹی مکمل کی مگر 55 کے انفرادی اسکور پر جس میں 5 چھکے شامل تھے بنا کر عامریامین کی بال پر لیونگسٹون کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ کوئٹہ کا اسکور 156 رنز تھا۔ گو دوین اسمتھ صرف 9 رنز بنا سکا اور محمد یامین کی بال پر لیونگسٹون کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ مگر اس موقع پر انورعلی نے کراچی کے بالرز کی پٹائی کی اور 4 چھکے رسید کر ئیے جس سے کوئٹہ کا اسکور 186 رنز تک جا پہنچا۔ ایک بہت عمدہ اور زبردست ٹوٹل۔

    کنگز کی جانب سے یامین نے 3 وکٹ لیے۔

    کراچی کنگز جوابی اننگ

     جوابی بیٹنگ کا آغاز ہی تباہ کن تھا۔ سہیل تنویر کی پہلی ہی بال پر بابراعظم محمد نواز کو کیچ دے بیٹھا اور دوسرے اوور کی دوسری بال پر کولن منرو بھی فقط 3 رنز بنا کر محمد نواز کی بال پر واٹسن کو کیچ دے بیٹھا۔ یوں لگ رھا تھا جیسے لاہور کی طرح کراچی کی بھی مایوسی برقرار رہے گی۔

    اویس ضیا اور کولن انگرام نے کچھ مزاحمت کی اور اسکور 54 تک پہنچا دیا مگر اسکے لیے انہیں تقریباً 8 اوورز صرف کرنے پڑے۔ اس اسکور پر اویس ضیا فواداحمد کی بال پر سرفرازاحمد کو کیچ دے کر واپس لوٹ گیا۔

    PSL4 – Karachi Kings vs Quetta Gladiators

    ریکارڈ

    اس موقع پر کولن انگرام نے لیونگسٹون کے ساتھ ملکر ایک لمبی شراکت کی اور مجموعی اسکور 145 پر پہنچا دیا جس میں زبردست جارحانہ بیٹنگ بھی شامل تھی۔ خاص کر چودھویں اوور میں انگرام نے محمد نواز کو پہلی بال پر چوکا اور چوتھی، پانچویں اور چھٹی بال پر چھکا رسید کیا۔ پندرھویں اوور کی تیسری بال پر پھر ریکارڈ بنا جب کولن انگرام نے ایک رنز لیکر اپنی سنچری مکمل ہے اس طرح وہ پہلا غیرملکی کھلاڑی بنا جس نے پی ایس ایل میں سنچری بنائی ہو۔

    اسی اوور کی چوتھی بال وائیڈ تھی جو سہیل تنویر کے اس اوور کی تیسری وائد تھی مگر اگلی ھی بال پر لیونگسٹون 18 رنز بنا کر آؤٹ ہو گیا۔ سہیل تنویر کی ایک سلو بال لیونگسٹون درست سے کھیل نہ سکا اور اپنے فالوتھرو میں سہیل نے ایک ہاتھ سے کیچ پکڑ لیا۔ مجموعی اسکور 145 اور چار وکٹ گر چکے تھے۔

    ڈنک کھیلنے آیا اور سترھویں اوور میں انگرام نے ایک چوکا اور ایک چھکا رسید کیا اور آخری بال پر ڈنک نے چوکا مار دیا۔ اٹھارواں اوور قدرے پرسکون تھا اور ایک چوکے کی مدد سے صرف 9 رنز بنے۔ اس اوور کے بعد کراچی کا اسکور 171 رنز تھے یعنی آخری دو اوورز میں 16 رنز درکار تھے – سنسنی خیز مقام۔۔۔

    انیسویں اوور کی پہلی بال پر ڈنک نے انور علی کو چھکا رسید کر دیا، تیسری اور چوتھی بال پر انگرام نے ایک چوکا اور ایک چھکا رسید کر کے کراچی کو ناقابلِ یقین فتح سے ہمکنار کر دیا۔ اور یہ اس سال کوئٹہ کی پہلی شکست کا ضامن بنا۔

    کراچی کی جانب سے مین آف دی میچ کولن انگرام کی اننگ انتہائی تباہ کن اور خوبصورت ترین تھا۔ اس نے صرف 59 بالوں پر 127 کی جارحانہ اننگ کھیلی جس میں 12 چوکے اور 8 چھکے شامل تھے۔ سچ میں ایسے اننگز کم کم دیکھنے کو ملتی ہیں۔

    PSL4 – Karachi Kings vs Quetta Gladiators

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: کراچی کنگز نے میچ 6 وکٹ سے جیت لیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    PSL4 – Karachi Kings vs Quetta Gladiators

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • PSL4: Peshawar Zalmi vs Multan Sultanz

    PSL4: Peshawar Zalmi vs Multan Sultanz

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    پشاور زلمی بمقابلہ ملتان سلطانز

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    پی ایس ایل کا  چودھواں میچ پشاورزلمی اور ملتان سلطانز کے مابین شارجہ میں ہوا۔

    پشاور نے ٹاس جیتا اور پہلے فیلڈنگ کی۔

    ملتان سلطانز اننگ

    عمرصدیق اور جیمزونس نے اوپننگ کی مگر ونس پہلی ہی بال پر صفر پر حسن علی کے ہاتھوں کلین بولڈ ہو گیا۔ یون ملتان سلطانز کو پہلا نقصان دوسری ہی بال پر مجموعی اسکور ایک رنز پر اٹھانا پڑا۔

    مگر اسکے بعد چارلس اور عمرصدیق نے اچھی بیٹنگ کرتے ہوئے اسکور کو تیزی سے پھلانا شروع کر دیا۔ آٹھویں اوور کی دوسری بال پر جب مجموعی اسکور 81 رنز ہوا تو عمزصدیق 2 چھکوں کی مدد سے 20 رنز بنا کر آؤٹ ہو گیا۔ اسکا کیچ پولارڈ نے ڈاؤسن کی بال پر پکڑا۔

    عموماً ہوتا ہے کہ ایک لمبی پارٹنرشپ کے بعد دونوں کھلاڑی اوپر تلے آؤٹ ہو جاتے ہیں اور یونہی ہوا۔ چارلس بھی 84 کے مجموعی رنز پر 34 بالوں پر چار چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 53 رنز بنا کر آؤٹ ہو گیا۔ چارلس کو عمیدآصف نے آؤٹ کیا امام الحق نے کیچ پکڑا۔

    شراکت

    کپتان شعیب ملک اور ڈینیل کرسچن نے 33 رنز کی شراکت بنائی اور 117 کے مجموعی اسکور پر کرسچن سمین گل کی بال پر ڈیوڈ ملان کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ کرسچن نے 17 رنز بنائے۔ اسکے بعد شاھد آفریدی کھیلنے آیا – اور جیسا کہتے ہیں نا کہ آفریدی آیا – آفریدی نے ٹلے لگائے اور آفریدی آؤٹ ہوگیا۔۔۔ ایسا ہی ہوا۔ آفریدی 14 رنز بنا کر پولارڈ کے ہاتھوں حسن علی کی بال پر آؤٹ ہو گیا۔ 140 کے مجموعی اسکور پر شعیب ملک بھی 22 رنز بنا کر آؤٹ ہو گیا۔ شعیب کو بھی حسن علی نے کامران خان کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرا دیا۔

    ابھی دو اوورز باقی تھے مگر ملتان کا کوئی بھی بلے باز کسی بھی قسم کا کوئی بھی قابلِ ذکر اسکور کرنے میں کامیاب نہ ہوا اور یوں باقی 5 وکٹ صرف 5 رنز کا اضافہ کر سکیں۔

    زلمی کی جانب سے حسن علی زبردست بالر ثابت ہوا اور صرف 17 رنز دیکر 4 وکٹ لینے میں کامیاب رھا۔

    پشاور اننگ

    پشاورزلمی کا آغاز بھی اچھا نہ تھا اور پہلے ہی اوور کی چھٹی بال پر کامران اکمل 4 رنز بنا کر محمد عرفان کی بال پر محمدالیاس کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا۔ مگر ڈیوڈ ملان اور امام الحق نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے اسکور 74 پر پہنچا دیا جب ڈیوڈ مالان نے پانچ چوکوں کی مدد سے 38 رنز بنا کر آؤٹ ہو گیا۔ مالان کوعمرصدیق نے کرسچن کی بال پر کیچ کیا۔

    ڈاؤسن اور امام الحق نے اسکور دھکا لگایا اور اسکور 114 تک پہنچا دیا جب ڈاؤسن کرسچن کی بال پر محمد الیاس کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گیا اسنے 18 رنز بنائے۔ صرف ایک رنز کے اضافے کی بعد امام الحق بھی 5 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 52 رنز بنا کر آؤٹ ہو گیا، اسکو جنید خان نے ایل بی ڈبلیو کیا۔ شاید ملتان کو اسی وکٹ کی ضرورت تھی اور ایک غیر متوقع جیت ہو سکتی تھی؟

    مگر پولارڈ کے من میں کچھ اور ہی سمائی اسنے محمد عرفان کے ایک اوور میں مسلسل 4 چھکے رسید کر دئیے اور صرف 10 بالورں پر 25 رنز بنا ڈالے اور بیشک پولارڈ جنید خان کی بال پر کرسچن کے ہاتھوں آؤٹ ہو گیا مگر باقی ماندہ اسکور حاصل کرنا کوئی مشکل نہ تھا۔

    PSL4: Peshawar Zalmi vs Multan Sultanz

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: پشاور زلمی نے میچ 5 وکٹ سے جیت لیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    PSL4: Peshawar Zalmi vs Multan Sultanz

    Pakistan Domestic Cricket - History

  • آج کی رات

    آج کی رات

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#ceff75″][spacer size=”10″][mks_separator style=”solid” height=”2″]

    آج کی رات

    [dropshadowbox align=”none” effect=”curled” width=”auto” height=”” background_color=”#acf0a4″ border_width=”2″ border_color=”#195600″ ]

    نظر آتا ہے مجھے اپنا سفر آج کی رات
    نبض چل بسنے کی دیتی ہے خبر آج کی رات

    دو گھڑی بیٹھے تکلیف جو کی ہے صاحب
    بعد مدت کے تم آئے ہو ادھر آج کی   رات

    روشنائی میں میں پاتا ہوں عدم کی ظلمت
    اے قلم چھوٹے نہ مضمونِ کمر آج کی رات

    صبح ہوتی نظر آتی نہیں ہر گز آتشؔ
    بڑھ گئی روزِ قیامت سے مگر آج کی رات

    [/dropshadowbox]

    شاعر: خواجہ حیدر علی آتشؔ

    [/nk_awb]


     

     

    For Romanized Urdu see page 2

  • غزلِ آتشؔ

    غزلِ آتشؔ

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#ceff75″][spacer size=”10″][mks_separator style=”solid” height=”2″]

    غزلِ آتشؔ

    [dropshadowbox align=”none” effect=”curled” width=”auto” height=”” background_color=”#acf0a4″ border_width=”2″ border_color=”#195600″ ]

    وحشتِ دل نے کیا ہے وہ بیاباں پیدا
    سینکڑوں کوس نہیں صورتِ انسان پیدا

    دل کے آئینے میں جوھرِ پنہاں پیدا
    در و دیوار سے ہو صورتِ جاناں پیدا

    باغِ سنسان نہ کر انکو پکڑ کر صیاد
    بعد مدت ہوئے ہیں مراغِ خوش الہاں پیدا

    اب قدم سے ہے مرے خانۂ زنجیر آباد
    مجھ کو وحدت نے کیا سلسلۂ جنباں پیدا

    روح کی طرح سے داخل ہو جو دیوانہ ہے
    جسم خاکی سمجھ اسکو جو ہو زنداں پیدا

    بے حجابوں کا مگر شہر ہے اقلیم عدم
    دیکھتا ہوں جسے ہوتا ہے وہ عریاں پیدا

    اک گل ایسا نہیں ہووے نہ خزاں جسکی بہار
    کون سے وقت ہوا تھا یہ گلستاں پیدا

    موجدِ اس کی ہے سیہ  روزی ہماری آتشؔ
    ہم نہ ہوتے تو نہ ہوتی شبِ ہجراں پیدا

    [/dropshadowbox]

    شاعر: خواجہ حیدر علی آتشؔ

    [/nk_awb]


    غزلِ آتشؔ

    For Romanized Urdu see page 2

     

  • مرزامحمدرفیع سودا

    Mirza Muhammad Rafi Sauda

    [mks_separator style=”solid” height=”3″]

    اردو شعرا – ویکی

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    مرزامحمدرفیع سوداؔ

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    عرصہ: 1713 تا 1781

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    مرزامحمدرفیع سودا اردو زبان کی ایک عالمگیر شاعر و استاد تھے۔ آپ کا نام اردو شاعری کے ان شعرأ حضرات میں ہوتا ہو جن کا اعزاز حاصل ہے کہ آپ کے کلام سے اردو کی ساخت کو پذریرائی ملی۔

    پیدائش

    آپ کے والد مرزا محمد شفیع کا تعلق کابل سے تھا۔ آپ ایک تجارت پیشہ بزرگ تھے جو تجارت کے سلسلے میں مختلف بلاد گھوما کرتے تھے۔ والد بزرگوار کو دھلی کی آپ و ہوا اسقدر موافق آئی کہ یہی کے ہو کر رہ گئے۔ اپنے مستقل ٹھکانہ دھلی کی سرزمین کو بنا لیا۔ اور مرزا محمد رفیع کی پیدائش بھی دھلی ہی میں ہوئی۔ آپ پیدائش کا سن 1713 عیسوی بتایا جاتا ہے۔

    دھلی ہی میں تعلیم ور تربیت ہوئی۔ شاعری کا شوق بچپن سے تھا اور جب ولی دکنی نے دھلی کا دورہ کیا  اور انکے ریختہ یعنی اردو کی شاعری نے دھوم مچا دی تو ہر کسی کے دل میں اردو شاعری کی محبت جاگی۔ یہی سے مرزامحمدرفیع سودا نے بھی اردو کا ذریعۂ شاعری بنایا۔

    شاعری

    مرزامحمدرفیع سودا نے شاعری کو اپنایا تو اپنا تخلص سودا چنا۔ اور اپنے لیے پہلے استادِ محترم کے طور پر سلیمان قلی خان وداد کو چنا۔ اور بعد میں شاہ حاتم سے اصلاحات لیتے رہے۔

    سوداؔ تخلص کی نسبت مولانا آزاد نے ایک دلچسپ سبب بتایا ہے کہ یا تو یہ اپنے والدگرامی کی تاجرانہ طبیعت کے موافق ‘سودا’ رکھا یا پھر اس جنونِ عشق ہے جس پر ایشیائی شاعری کا دارومدار ہے اسکی نسبت سے ‘سودا’ تخلص رکھا۔

    سودا کی ابتدائی شاعری بھی فارسی میں بہت تھی۔ فارسی کے ساتھ ساتھ اردو میں مشق جاری رکھی اور پھر جب خان آرزو نے ترغیب دی کی فارسی کی نسبت اردو کو اپنی مرکزی سوچ بنائیں تو مرزامحمدرفیع سودا کی ساری توجہ اردو میں ہو کر رہ گئی۔

    مرزاسودا کی اردو شاعری کی ایسی شہنائی گونجی کی اسکے لے بادشاہِ وقت جو بذاتِ خود فارسی گو شاعر تھے ان کے کانوں تک جا پہنچی۔ بادشاہ شاہ عالم نے سودا کو بلا بھیجا اور ان سے اپنے کلام کی اصلاح کی گزارش کردی یوں سودا بادشاہ کے استاد مقرر ہو گئے۔

    مگر کچھ ہی عرصہ بعد بادشاہ سے کچھ ناقاچی چل نکلی اور دربار کو خیرآباد کہہ دیا۔ اس وقت دلی عیش و عشرت کی دلی تھی۔ رونقیں، عروج، دولت و فرحت ہر طرف تھی، کئی ایک قدردان ایسے شعرا کے لیے بیقرار پھرتے تھے، مرزامحمدرفیع سودا کے قدردان کم نہ تھے۔

    ہجرت اور دربدری

    مرزامحمدرفیع سودا کی شہرت کا ڈھنکا دور دور بج رھا تھا۔ فیض آباد جہاں اودھ کا حکمران صوبہ دار نواب شجاع الدولہ نائب سلطنت تھا۔ شجاع الدولہ کے دربار سے ہزاروں امیر و غریب اور ہنرمند و بے ہنر وابستہ تھے اور اپنی روزی رزق تلاش کرتے تھے۔ شجاع الدولہ نے مرزارفیع سوداؔ کو طلب کر لیا مگر مرزا سودا جو اس وقت دلی کی رنگینوں میں کھوئے ہوئے تھے اور ایک سے بڑھ کر ایک امیر قدردان مل جاتا تھا، وہیں خوش تھے لہٰذا انکار کر دیا۔

    مگر گردشِ دوراں نے ایسی کروٹ بدلی کہ مرہٹوں نے سر اٹھایا اور سارے ہندوستان میں قتل و غارت اور لوٹ مار کا بازار گرم کر دیا۔ دلی بھی نہ بچ سکی اور شہر اجاڑ سنسان اور تباہ حالی کی جانب بڑھنے لگا۔ یہاں تک کہ وہ جو کبھی ڈھونڈنے سے غریب غربا ڈھونڈا کرتے تھے اب خود نانِ شبینہ کے لیے ترسنے لگے۔ 

    بھوک اور افلاس نے جب اپنا رنگ دکھانا شروع کیا تو مرزاسوداؔ بھی ہجرت پر مجبور ہو گئے۔ مرزاسودا کی عمر اس وقت قریب قریب 60 سال تھی اور فرخ آباد جا پہنچے، جہاں اس وقت نواب احمدبخش خان بنگش مسند آرا اور انکے دیوانِ اعلیٰ نواب مہربان خان رند تھے۔ مہربان خان بذاتِ خود علم و ہنر اور شعروسخن کے دیوانے تھے۔ انہوں نے سودا کو ہاتھوں ہاتھ لیا۔ رند میرسوز کے ساتھ ساتھ مرزاصاحب کے بھی شاگرد ہو گئے اور یوں مرزا سودا کے دن نیارے گزرنے لگے۔

    ہجرتِ نو

    سن ہجری 1185 بمطابق 72-1171 نواب احمدبخش خان کا انتقال ہو گیا اور انکی حکومت کا سارے کا سارا دفتر برخاست ہو گیا۔ مرزاسوداؔ نے ایک بار پھر اپنا رختِ سفر باندھا اور فرخ آباد کو الوداع کہہ کر فیض آباد پہنچے اور زمرہ ملازمین میں داخل ہو گئے۔ نواب شجاع الدولہ کے انتقال کے بعد نواب آصف الدولہ حکمران بنے اور لکھنؤ کو اپنا درالحکومت بنایا۔ اور مرزاسودا کو بھی حکومت کے ساتھ لکھنؤ منتقل ہونا پڑا۔

    لکھنؤ میں دلی کی طرح شعر و شاعری کا ستارا انتہائی بلندیوں پر تھا اور اعلیٰ پائے کے شعراأ جن میں مصحفی، قمرالدین منت جیسے موجود تھے۔ مرزا سودا کی شاعری نے یہاں بھی عروج پکڑا اور اپنے کمال کہ پہنچی۔ ساٹھ پینسٹھ سالہ مرزاسودا کی شاعری پختہ اور اعلٰی مقام پر تھی کہ آصف الدولہ نے انہیں ملک الشعرأ کا خطاب عطا کیا اور 6000 پیشن مقرر کی۔

    انتقال

    مرزامحمدرفیع سودا کا انتقال ہجری سال کے مطابق 1195 بمطابق 81-1780 عیسویں میں لکھنؤ میں ہوا۔

    تخلیقات

    • مثنوی در ہجوِ حکیم غوث
    • مثنوی در ہجوِ امیر دولت مند بخیل
    • مثنوی در تعریفِ شکار
    • مثنوی در ہجوِ پل راجن نری پت سنگھ
    • مثنوی در ہجوِ سیڈی فولاد خان کوتوالِ شجاع آباد
    • مثنوی در ہجوِ فدوی مطواطنِ پنجاب کی داراصل بقل بچاۃ بد
    • مثنوی در ہجوِ چپک مرزا فیضو
    • قصیدہ درویش کی ارادہ زیارت کعبہ کردہ بد
    • مخمص شہر آشوب
    • قصیدہ در مدہِ نواب وزیر عماد الملک

    Mirza Muhammad Rafi Sauda

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    مسعودؔ

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

  • PSL4: Karachi Kings vs Islamabad United

    PSL4: Karachi Kings vs Islamabad United

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    کراچی کنگز بمقابلہ اسلام آباد یونائٹڈ

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    پی ایس ایل کا  تیرہواں میچ کراچی کنگز اور اسلام آباد یونائٹڈ کے مابین شارجہ میں ہوا۔

    دفاعی چمپئن اسلام آباد نے ٹاس جیتا اور پہلے فیلڈنگ کی۔

    کراچی کی اننگ

     بابر اعظم اور کولن منرو نے بیٹنگ شروع کی۔

    کراچی کی اننگ کبھی بھی زور نہ پکڑ سکی اور پہلا جھٹکا صرف ایک کے رنز پر لگا جب منزو جو پی ایس ایل میں پہلی بال کھیل رھا تھا پہلی ہی بال پر آؤٹ ہو گیا۔ رومان رئیس کی بال پر طلعت حسین نے بانڈری لائن پر آگے کی جانب ڈائیو کرتے ہوئے عمدہ کیچ پکڑا۔ 19 کے مجموعی رنز پر اویس ضیا (3) اور 25 کے اسکور پر انگرام (5) بھی پویلئین سدھار گئے۔ انکو بالترتیب محمد موسیٰ اور فہیم اشرف نے آؤٹ کیا۔

    بابراعظم ایک بار پھر اچھی فارم میں نظر آیا مگر 46 کے مجموعی رنز پر بابر اعظم بھی ایک زبردست مکس آپ میں رن آؤٹ ہو گیا۔ اس نے 4 چوکوں کی مدد سے 27 رنز بنائے۔

    لیونگسٹوں اور ڈنک نے ملکر کراچی کے لیے کچھ اچھی پارٹنرشپ کی۔ مگر 74 کے مجموعی اسکور پر لیونگسٹون بھی 22 رنز بنا کر فہیم اشرف کی بال پر بولڈ ہو گیا۔ اور اگلی ہی بال پر کپتان عماد وسیم بھی صفر پر فہیم اشرف کے ایک زبردست یورکر کے نظر ہ گیا۔

    اس موقع پر لگتا تھا کہ کراچی سو بھی مشکل سے کر پائے گا۔ مگر نوجوان بیٹمین عامر یامین نے عمدہ بیٹنگ کی اور 2 چھکوں اور 3 چوکوں کی مدد سے صرف 19 بالوں پر 35 رنز بنائے۔ ڈنک اپنی ففٹی کے قریب تھا مگر ففٹی مکمل نہ کر پایا اور 2 چھکوں اور 3 چوکوں کی مدد سے 49 رنز پر ناٹ اؤٹ رھا۔ کراچی کا کل اسکور 143 رنز تھا۔

    اسلام آباد کی جانب سے فہیم اشرف 3 وکٹس لیکر سرفہرست رھا۔

    اسلام آباد کی اننگ

    جواب میں اسلام آباد کی اننگ بھی تباہ کاری سے شروع ہوئی اور پہلے ھی اوور کی تیسری بال پر ڈیلپورٹ بغیر کوئی رنز بنائے رن آؤٹ ہو گیا۔ مگر لیوک رونکی اور صاحبزادہ فرحان نے زبردست پارٹنرشپ کی اور اسکور میں تیزی سے اضافہ کیا۔ آٹھویں اوور کی پانچویں بال پر صاحبزادہ فرحان چار چوکوں کی مدد سے 30 رنز بنا کر عماد وسیم کی بال پر بولڈ ہو گیا۔

    میچ میں دلچسپی بڑھی جب اگلی ہی بال پر طلعت حسین عماد وسیم کی بال پر ڈنک کے ہاتھوں انڈے پر اسٹمپ ہو گیا۔  مگر یہ کراچی کی آخری خوشی تھی اور اسکے بعد رونکی اور سمیٹ پٹیل نے زبردست بیٹنگ کرتے ہوئے مطلوبہ اسکور بغیر مزید دھچکے کے سترہویں اوور کی پہلی بال پر ھی پورا کر لیا۔

    کراچی کی جانب سے دونوں وکٹ وسیم عماد نے لیں۔

    PSL4: Karachi Kings vs Islamabad United

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    نتیجہ: کراچی کنگز نے میچ 7 وکٹ سے جیت لیا

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    PSL4: Karachi Kings vs Islamabad United

    Pakistan Domestic Cricket - History